کچھ خوابوں کو شعروں میں ڈھالا
کچھ شعروں کو نظموں میں ڈھالا
اس کے روپ کو جب لکھنے بیٹھا
کاغذ نکالا اور قلم کو سنبھالا
وہ ریشمی زلفوں کو لہرانے لگی
اور کاجل بھی آنکھوں میں ڈالا
گوری کلائیوں پہ رنگ حنا نے
نازک بدن کو کس روپ میں ڈھالا
اس کے انداز ہیں کتنے پیارے
میرا محبوب ہے دنیا سے نرالا