مرے نہیں کہ مات ہوگئے
ہم برسوں پرانے بات ہوگئے
نہ چاند رہا نہ ستارے نکلے
ایسی ہی اماوس رات ہوگئے
کس زلف سے شب جو اتری
کہ گھٹاؤں کے گھات ہوگئے
اب خود سے بچھڑے تو پھر
نہ جانے کیسی ذات ہوگئے
تیری یاد کی گلشن میں آتشی
کہ جلتے جلتے خاک ہوگئے
ہماری خطا یہی تھی سنتوش
کہ پیار کیا اور پاپ ہوگئے