بعداز ناراضگی پیار جتانا بھول گئی
پاکے تجھے دوبارہ مسکرانا بھول گئی
تیرے کہنے پہ ہر سنگھار کیا
زلفوں میں گلاب سجانا بھول گئی
ستاروں کی تاب میں دل کا عالم لگایا ہے
چاند کو اپنے گھر بلانا بھول گئی
جس دل میں اداسی کی شام ٹھر گئی تھی
اس دل کو خوشیوں کا سویرا دکھانا بھول گئی
ہوائیں بہت خشک ہیں محبت کا احساس محسوس نہیں ھوتا
ساز ہے آندھیوں میں پر ہوائیں گنگنانا بھول گئی
میں نے اقرار کیا سر محفل اپنی چاہت کا
لیکن جسے بتانا تھا اسے بتانا بھول گئی
ہوا چلی ہے میری سہیلی بن کر اس کے در
چاہت کے طوفان کو ساتھ لانا بھو گئی
جب تیرا ہجر آتا ہے خزاں سے بدتر ہو جاتی ہوں
تیرا نام میرے لب پہ آتے ہی ہجر زمانہ بھول گئی