میری شب کو نئی سحر دے دو
میرے ہاتھوں میں مقدر دے دو
میں جینا چاہتا ہوں زندگی کو
میرے سجدوں کو اپنا در دے دو
حدود وقت ساری ٹوٹ جائیں
تمنا کو ذرا سے پر دے دو
میری سوچوں میں زلف لہرا کر
تپے صحرا کو اک شجر دے دو
چرا لو مجھ سے میری سب ریاضت
فقط میری ذرا خبر دے دو
مجھے منزل کی آرزو کب ہے
مجھے واپس میرا سفر دے دو
میری پلکیں تمہاری راہگزر ہوں
مجھے ایسا کوئی ہنر دے دو
چاند پر چیخ رہی ہیں چکوریں
ہمیں واپس ہمارے پر دے دو
میرے الفاظ کی شوخی کے لئے
خوابگیں لمحے ٹوٹ کر دے دو