میری چاہتوں سے گلہ کرے
وہ شخص مجھ سے ملا کرے
ہو میری عارضوں کا خون روز
اور روز چاک دامن سلا کرے
مجھے الوداع کہنے کے لیے
اس کی زلف کا کنڈل ہلا کرے
اترے بہار یوں میرے آنگن میں
کہ گلاب چاہت کھلا کرے
اسے کہو کہ میری آنکھوں سے
نہ بند خوابوں کا سلسلہ کرے