میرے اندر تو فقط شیطان رہتا ہے کوئی
میں یہ سمجھا تھا کہیں انسان رہتا ہے کوئی
حسن کی دیوی ہے تُو سجدے کروں گا بارہا
تُجھ کو دیکھوں تو کہاں ایمان رہتا ہے کوئی
جب ہوائے سرد کی دستک پڑے دل پر مرے
تیرے آنے کا یونہی امکان رہتا ہے کوئی
ساقیا تُو کس نگر کو جا چکا بتلا مجھے
بعد تیرے میکدہ ویران رہتا ہے کوئی
خود میں تُو دیکھے اگر موجود ہے وہ با وفا
میرے اندر بھی کہیں عدنان رہتا ہے کوئی