میں اپنی سانس تمہاری جفا کے نام کرتا ہوں
تم اپنا کام کرتے ہو میں اپنا کام کرتا ہوں
میرے طرز محبت کے ہزاروں معجزے دیکھو
وہیں صبح بھی حاضر ہے جہاں پر شام کرتا ہوں
نجانے کیوں گلوں میں اک رقابت جاگ اٹھتی ہے
تمہارا تذکرہ جب بھی بروئے عام کرتا ہوں
کہاں کی مے کدھر کا میکدہ کس نام کا ساقی
تمہارے عکس کو اکثر نگار جام کرتا ہوں
تمہارے ہاتھ کی لکھی ہوئی تحریر کو پڑھ کر
نجانے خود فریبی میں کیوں اپنے نام کرتا ہوں