میں خواب بن کے سماؤں تیری نظر میں رھوں
کہیں سے لوٹ کر آؤں تیرے اثر میں رھوں
میں بن کے خشبؤ تیرے رؤپ کو معطر رکھوں
اور روح بن کے تیرے جسم اور جگر میں رھوں
بہت سی یادیں سہانی سجا کے آنکھوں میں
میں ماضی بن کے نا بھٹکوں تیری فکر میں رھوں
یوں تیرے آنگن میں کھلوں پھول اور کلیوں کیطرح
تیری ہر شام میں بہہ جاؤں تیری سحر میں رھوں