میں مٹھی کیوں کھولوں
بند مٹھی میں کیا ہے
کوئ کیا جانے
مٹھی کھولوں تو
تم مرے کب رہ پاؤ گے
ہر سیٹھ کی سیٹھی
اس کی گھتلی کے دم سے ہے
میں مٹھی کیوں کھولوں
تری یاد کی خوشبو
مری ہے مری ہے
اس یاد کے باطن میں
ترے ہونٹوں پر کھلتی کلیاں
تری آنکھوں کی مسکانیں
بھیگی سانسوں کی مہکیں
جھوٹے بہلاوے
کچھ بے موسم وعدے
ساتھ نبھانے کی قسمیں
دکھ کے نوحے
شراب سپنوں کی قوس و قزاح
مری ہے مری ہے
میں مٹھی کیوں کھولوں