میں نے کہا مجھے عشق ھے
Poet: سعدیہ سحر By: سعدیہ سحر, germanyمیں نے کہا مجھے عشق ھے
اس ذات سے جو خالقِ کائنات ھے
جو میری شہ رگ کے قریب ھے
جس کے ھاتھ میں میرا نصیب ھے
وہی میرا مالک میرا محبوب ھے
اس نے مجھے خوشیاں دیں
میں ان میں مگن ھوگئی
اس نے مجھے نوازا میں مغرور ھو گئی
میں نے اسے اپنا محبوب مانا
میں نے اپنے دل کی خواہشات کا احترام کیا
میں نے اپنی دل کے لیے اسے بہت بار نظر انداز کیا
اس یقین کے ساتھ وہ رحمان ھے معاف کردے گا
وہ میرا محبوب ھے میرے ساتھ رھے گا
بنا مانگے میری ھر خواہش پوری کرے گا
مجھ سے ناراض بھی ھوا تو
میری آنکھ کا ایک آنسو اسے میرے قریب لے آئے گا
میں نے اسے چاہا مگر اس کے رنگ میں رنگی نہیں
میں نے اسے یاد کیا تو انگلیوں پہ گن گن کر
میں نے سجدے کیے مگر وصل کی لذت سے ناآشنا
شام ِ ہجراں گزریں محبوب کے وجود سے بے خبر
یہ میں نے کیسا عشق کیا
محبت تو اس نے کی
میری نادانیوں کے باوجود
مجھے محبت ھی محبت دی
ھر موڑ پہ میرا ساتھ دیا
اگر وہ بھی میرے جیسا بن گیا
اس نے مجھے نظر انداز کر دیا
مجھ سے بڑا بدنصیب کون ھوگا
آج میں نے جانا
میرا عشق ادھورا
میری ذات ادھوری ھے
میرا وجود میری ھر بات ادھوری ھے
اس عشق بنا یہ کائنات ادھوری ھے
اس سے ھوئی ملاقات ادھوری ھے
میں نے کہا مجھے عشق ھے اس کی ذات سے
اے میرے محبوب مجھے اپنے رنگ میں رنگ دے
میرے ادھورے عشق کو مکمل کردے
وصل کے لمحوں وہ لذت بھر دے
میری تنہائیوں میں بس تیری ھی ذات ھو
زبان پہ ھر دم تیرا ذکر تیری بات ھو
تیری یاد میں بسر ہر دن رات ھو
میں نے کہا مجھے عشق ھے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






