میں ہوں جیسا بھی مرے ساتھ گزارہ کرنا
میرے ماں باپ کو تو بس نہ ستایا کرنا
بڑے نازوں سے انہوں نے تجھے پالا ہے سنو
روٹھ جائیں بھی اگر ہنس کے منایا کرنا
جب کسی چیز کی مرے یار طلب ہو تم کو
کرتا بے لوث محبت ہوں اشارہ کرنا
مت کہوں موم مجھے اتنی رعونت نہیں ہے
جتنا ممکن ہو سکے مجھ سے کنارہ کرنا
یاد آئیں گے بہت ایک نہ اک دن تم کو
اپنے ماں باپ کو سینے سے لگایا کرنا
جب بلاؤں میں چلے دوڑ کے ہی آنا تم
اب کبھی کوئی نہ تم یار بہانہ کرنا
بھولا شہزاد نہیں لمس ترے چھونا وہ
یاد ہے پھول وہ زلفوں میں سجایا کرنا
اےبی شہزاد میلسی