اک دھندلی سی تصویر اآنکھوں میں سمائی رہتی ہے
دل میں بھی یہ صورت ہلچل مچائے رہتی ہے
مکمل چہرہ بھی نہیں صورت بھی ہے ادھوری
نگاہ پھر بھی اسے محبوب بنائے رہتی ہے
میرے خوابوں میں آتی ہے حیا کی چادر اوڑھے
چہرہ دکھاتی نہیں تڑپاتی رہتی ہے
یقین ہے چہرے سے نقاب اٹھا ئے گی اک دن
ذوالفقار کا پیار دل میں لیے وہ بھی بے قرار رہتی ہے