مجھے اندھیرے میں دیکھ کر کیوں ڈرتے ہو
میرے خیال میں وصال کے چاند ابھی ڈھلے بھی نہیں
یوں تو تم نے بدل لیے راستے اپنے
ابھی تو میری نظروں سے دور گئے بھی نہیں
کون بانٹ رہا ہیں زمانے میں خوشیاں
میرے دامن میں تو پھول کھلے بھی نہیں
میری ُسرخ آنکھوں نے کر دیا بیان ُاس پر
کہ جدائی کے بعد ہم سھبلے بھی نہیں
مجھے رفو کرتا کرتا نجانے وہ کدھر گیا
میرے دل کے زخم تو ابھی سلے بھی نہیں
تم پھر سے جانے کی بات کرتے ہو
میری آنکھوں کی پیاس تو ابھی بھجی بھی نہیں