وہ اپنے بھی ہوتے ہیں انجان بھی ہوتے ہیں
آنکھوں کی چمک دل کی جان بھی ہوتے ہیں
ابھی دیکھ کے ان کو ہم دل بہلاتے ہیں
الفت کے مراحل کچھ آسان بھی ہوتے ہیں
یہ بتاؤ کیسے ہم انہیں بات کہیں دل کی
تھوڑا ڈر بھی لگتا ہے پریشان بھی ہوتے ہیں
آداب کی زنجیریں مجھے روک کے رکھتی ہیں
چھونے کو تو پاس اپنے آسمان بھی ہوتے ہیں
ابھی پہلی منزل ہے دیکھو کیا کرتے ہیں
جب قدم اٹھاتے ہیں حیران بھی ہوتے ہیں
یہ بتاؤ الفت سے وہ کیوں پیش آئے
قربت سے جو ملتے ہیں مہمان بھی ہوتے ہیں