پاس آتا نہیں تنہائ میں شب کرتا ہے
Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachiپاس آتا نہیں تنہائ میں شب کرتا ہے
اس طرح دل پہ مرے روز غضب کرتا ہے
روٹھ جانے کا تو حق ہے اسے لیکن کیونکر
دشمنی مجھ سے وہ غیروں کے سبب کرتا ہے
زخم دینے کے سوا اس کا کوئ کام نہیں
پھر بھی دل ہے کہ وہی شخص طلب کرتا ہے
وہ ستمگر تو ستم کر کے چلا جاتا ہے
دل عطا جان کے پھر جشن طرب کرتا ہے
کیسے مانوں کہ مرا کوئی گلہ اس نے کیا
اس کو فرصت ہی کہاں یاد بھی کب کرتا ہے
ایسے تو پیار کسی سے نہیں کرتا کوئ
دل میں جب کوئ اتر جاۓ تو تب کرتا ہے
میں ستم سہہ کے تو اف تک نہیں کرتا بالکل
روٹھ جانے بہانے وہ عجب کرتا ہے
وہ ستم کرتا رہے مجھ کو ہے منظور مگر
کیوں مرے سامنے خاموش وہ لب کرتا ہے
بس مجھے پیار وہ کرنے نہیں دیتا باقرؔ
ویسے تو جو بھی کہوں کام تو سب کرتا ہے
More Love / Romantic Poetry






