پہلے میرے خط کے اس نے اک انجانے خوف سے ڈر کر ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے اب ایک حسیں احساس کے تابع جس کا کوئی نام نہیں ہے پچھلے کتنے ہی گھنٹوں سے دروازے کی اوٹ میں چھپ کر ٹکڑے جوڑ رہی ہے