پتھر کے صنم سے محبت کر لی
میں نے تو جیتے جی خودکشی کر لی
اظہار وفا کر کے پھر وہ بدلا کیسے
میں نے تو زندگی سے دوشمنی کر لی
اک چہرے کے پیچھے اک اور چہرہ
میں نے تو لوگوں کو سمجھنے میں غلطی کر لی
کب تک لکھوں میں درد کے افسانے
اب تو ُاس نے میری ذات سے نفی کر لی
ایک دن وہ بڑے پیار سے کہنے لگا
تم تو اپنی محبت ناول کہانی کر لی
پھر بڑا ہوا چرچا زور شور سے
جب کہہ دیا ُاس نے میں بھی تم سے محبت کر لی