پھولوں سے دامن کو بھرنے آئے ہو
آنچل میرا گھونگھٹ کرنے آئے ہو
تم سے رابط بہت ہی گہرا لگتا ہے
خواب ہو پلکوں بیچ اترنے آئے ہو
بانٹ کے چاہت اور وفائیں لوگوں میں
مجھ پر بس الزام ہی دھرنے آئے ہو
کٹ نہ جائے جیون آنے جانے میں
کہہ دو اب کی بار ٹھہرنے آئے ہو
پیار، وفا کے سارے وعدے بھول گئے
لگتا ہے اس بار مکرنے آئے ہو