میری نظر کو تیرا انتظار رہتا ہے
بہار آئے نہ آئے مگر پیار رہتا ہے
شائد بے بس ہو گیا ہوں پیار میں
مگر دل پھر کیوں بے قرار رہتا ہے
نظر آتی ہیں جہاں میں بڑی رونقیں
جہاں سے وہ پھر کیوں بے زار رہتا ہے
کرتے ہیں دل و جان سے جسے پیار ہم
اسی کا دل میں میرے پیار رہتا ہے
چبتا ہے میرے دل میں نہ جانے شاکر
ہے کوئی شیشہ یا دل پہ بار رہتا ہے