چار دن کا جو سلسلہ تھا

Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hill

تیرے میرے درمیان ساقی یہ چار دن کا جو سلسلہ تھا
نہیں خبر وہ غبار راہ تھا فریب منزل یا مرحلہ تھا

کسے خبر تھی کہ تیری محفل سے ہم کو جانا پڑے گا اک دن
ابھی جو سوچوں تو ایسے لگتا ہے سارا قصہ ہی خواب سا تھا

نا بازیابی فریب بن کر حسین خوابوں میں ڈھل رہی تھی
پلٹ کے دیکھا تو درمیاں میں ہزار صدیوں کا فاصلہ تھا

یہ تپتے صحرا میں چار سو جو ہیں پھول پھیلے تو کیسی حیرت
کبھی فروغ شب ہجر میں میرا اک آنسو یہاں گرا تھا

Rate it:
Views: 419
17 Apr, 2011