رات کا پچھلا پہر ہے
چاند پر نظرہیں گڑی ہیں
زلف کا بکھراؤ رخ پر
آنکھ سے نکلے ہویے کاجل کا گالوں پر بہاؤ
وحشتوں کی مضطرب گھڑیاں ہیں یہ
اس کی یادوں کا دباؤ
درد کا انکھوں میں بھی ہے انکاس
اک دھویں کی دل سے اٹھتی ہے لکیر
چشم نم سے کی برسات ہے
اس کی یادیں مجھ کو تڑپاتی ہیں کیوں
گونجتی ہے لب پہ بس ااتنی صدا
اے صاحب تو ہے کہاِ
تو کون سی بستی مین کھو گیا