چاند کب چاندنی کو دیکھتا ہے
Poet: Wasim ahmad Moghal By: Wasim Ahmad Moghal, Lahoreآپ کی روشنی کو دیکھتا ہے
چاند کب چاندنی کو دیکھتا ہے
کچھ تو ہے آپ میں کشش ایسی
ہر کوئی آپ ہی کو دیکھتا ہے
جس نے دیکھا ہے ایک بار اُسے
پھر وہ کیوں کر کسی کو دیکھتا ہے
سبھی کرتے ہیں دل لگی مجھ سے
کون دل کی لگی کو دیکھتا ہے
میرے چہرے کو کیوں نہیں پڑھتا
جو مری خامشی کو دیکھتاہے
تم سے اُمید تھی مگر تُو بھی
اپنی ہی زندگی کو دیکھتا ہے
ہے کسی کا تو انتظار اُسے
ہر گھڑی جو گھڑی کو دیکھتا ہے
ظرف کی کون پوچھتا ہے میاں
کون اب تشنگی کو دیکھتا ہے
ساقیا تیرے میکدے کی خیر
تُو بھی اب مال ہی کو دیکھتا ہے
جو بھی مل جائے اُس پہ شکر کرو
کب کوئی ہر خوشی کو دیکھتا ہے
ہے وہ ہی شخص رحم کے قابل
جو فقط بندگی کو دیکھتا ہے
تیری دنیا میں اے مرے آقا
کب کوئی اب ہنسی کو دیکھتا ہے
تیری دنیا میں ہر کوئی یارب
اپنی آسودگی کو دیکھتا ہے
لوگ یہ مان کر نہیں دیتے
میرا مولا سبھی کو دیکھتا ہے
شخص وہ خوف ہی سے مرتا ہے
وہ جو بس زندگی کو دیکھتا ہے
خوبیاں تو نظر نہیں آتیں
ہر کوئی عیب ہی کو دیکھتا ہے
ہم بھی چمگادڑوں کے جیسے ہیں
ہر کوئی تیرگی کو دیکھتا ہے
جس کے ہاتھوں میں ہے چراغ وسیم
وہ مری مفلسی کو دیکھتا ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






