چلو اس اک لفظ محبت کو
اک دلکش انداز میں
لوح دل پر نقش کرتے ہیں
اس رستے پر ہم بھی
آنکھیں بند کر کے اندھا دھند چلتے ہیں
وہ جو اس رستے پر صرف پھول ہی
پھول کھلتے ہیں
وہ جہاں پر خزاں ڈھیرہ نہیں سجاتی
جہاں پر پریاں رقص کرتی ہیں
ہم ایسے رستے پر اپنے قدموں کے
نشاں ثبت کرتے ہیں
مگر جاناں
کیا تم مجھے یقین دلاتے ہو
کہ اس رستے پر سدا
پھول ہی کھلتے رہیں گے
خزاں ڈھیرے نہیں ڈالے گی
اگر ہاں
تو یہ یقین
تمہاری آنکھوں میں کیوں
نہیں دکھتا
کہ راہ محبت پر چلنے والوں
کی آنکھیں تو
پیغامِ وفا سرِ عام دیتی ہیں
تو پھر جاناں
تمہاری آنکھیں
مجھے احترامِ محبت سے خالی
کیوں دکھتی ہیں