چھوڑ جانے کے بہانے بھی عجب کرتے ہو
Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachiچھوڑ جانے کے بہانے بھی عجب کرتے ہو
اور پھر مجھ سے محبت بھی طلب کرتے ہو
غیر کی بزم جو دن رات سجاتے ہو صنم
اس طرح دل پہ مرے روز غضب کرتے ہو
ایک میں ہوں کہ تری یاد میں گم ہوں دن رات
ایک تم ہو کہ جلانے کا سبب کرتے ہو
خوب ٹھانی ہے نیا پھر سے ستم کرنے کی
اب کے ملتے ہو تو خاموش جو لب کرتے ہو
دل مرے تم بھی عجب چیز ہو پاگل ہو کوئی
وہ ستم کرتا ہے تم اس کا ادب کرتے ہو
اے مرے یار یہ بتلاؤ میں جب روتا ہوں
تم مجھے دیکھ کے کیوں جشنِ طرب کرتے ہو
کیسے میں مان لوں اب تک ہی مجھے چاہتے ہو
تم کو فرصت ہی کہاں یاد بھی کب کرتے ہو
میں نہ سو پاؤں تو پھر مجھسے گلہ مت کرنا
تم مرے نام جو تنہائی کی شب کرتے ہو
چھوڑ جاتے ہو مری آنکھ میں پانی باقرؔ
تم بچھڑنے کا اشارہ مجھے جب کرتے ہو
More Love / Romantic Poetry






