چھپ چھپ کے میں کسی کا دیدار کرتا ہوں
اک ایسی لڑکی ہے جسے میں پیار کرتا ہوں
اپنی زندگی کا بنا کے خدا اس کو
سجدہ میں اسے بار بار کرتا ہوں
دریا کے کنارے گھنے پیڑوں کے نیچے
سارا دن میں اس کا انتظار کرتا ہوں
من کے دریا میں ڈوب کے تیرنا
وہ چاہتے ہیں اور میں انکار کرتا ہوں
کچھ بھی بول دیں وہ میں جنون میں
ان کی ہر بات کا اعتبار کرتا ہوں
جن کی خوبصورتی پہ رشک کرتا ہے قمر
ان کے حسن سے عاجز خمار کرتا ہوں