ڈر ڈر کے ہمیں جینا نہیں ہے
تنہائی میں اب رہنا نہیں ہے
غصے کو یوں پینا نہیں ہے
منہ اپنا اب سینا نہیں ہے
دشمن سے لڑوں گا ہمت سے
ڈر ڈر کے اب جینا نہیں ہے
رہنا ہے پیار محبت سے
دل میں رکھنا کینہ نہیں ہے
ہر ممکن کوشش میں کروں گا
بن یار کے رہنا نہیں ہے
خاموش رہوں گا ہر پل میں
کسی سے کچھ اب کہنا نہیں ہے
جو جنونِ محبت میں کیا ہے
یہ گریبان تو اب سینا نہیں ہے
شہزاد نہیں اچھا لگتا
کوئی تحفہ دینا نہیں ہے