کمال یار تھا ہر وقت یاد آئی ہے

Poet: By: AB Shahzad, Mailsi
کمال یار تھا ہر وقت یاد آئی ہے
بچھڑ گیا ہے اذیت بھری جدائی ہے

حیسن حسن نزاکت کمال کی تھی جو
تماشا سوز ہوا آنکھ جب ملائی ہے

نہیں میں بھولا محبت رہی ہے دل میں مرے
ملا ہے جب کبھی ساجن خوشی منائی ہے

قفس میں رہتے ہوئے ہوگئی بڑی مدت
ملی تو قید سے مشکل سے اب رہائی ہے

میں چیختا ہی رہا ہجر کرب میں بس
سنی کسی نے نہیں میری تو دہائی ہے

میں لمس چھوتا رہا اس کے بار بار مگر
ابھی تلک نہیں پکڑی مری کلائی ہے

خیال یار رہا دل میں تھی خوشی آئی
جنون عشق میں مہندی تو خود لگائی ہے

کبھی کبھار ملاقات ہو تو اچھا ہے
یہ اس لیے ہی تو محفل ابھی سجائی ہے
Rate it:
Views: 494
26 Feb, 2021