کمال یار تھا ہر وقت یاد آئی ہے
Poet: By: AB Shahzad, Mailsiکمال یار تھا ہر وقت یاد آئی ہے
بچھڑ گیا ہے اذیت بھری جدائی ہے
حیسن حسن نزاکت کمال کی تھی جو
تماشا سوز ہوا آنکھ جب ملائی ہے
نہیں میں بھولا محبت رہی ہے دل میں مرے
ملا ہے جب کبھی ساجن خوشی منائی ہے
قفس میں رہتے ہوئے ہوگئی بڑی مدت
ملی تو قید سے مشکل سے اب رہائی ہے
میں چیختا ہی رہا ہجر کرب میں بس
سنی کسی نے نہیں میری تو دہائی ہے
میں لمس چھوتا رہا اس کے بار بار مگر
ابھی تلک نہیں پکڑی مری کلائی ہے
خیال یار رہا دل میں تھی خوشی آئی
جنون عشق میں مہندی تو خود لگائی ہے
کبھی کبھار ملاقات ہو تو اچھا ہے
یہ اس لیے ہی تو محفل ابھی سجائی ہے