کمال یار تھا ہر وقت یاد آئی ہے
Poet: By: AB Shahzad, Mailsiکمال یار تھا ہر وقت یاد آئی ہے
بچھڑ گیا ہے اذیت بھری جدائی ہے
حیسن حسن نزاکت کمال کی تھی جو
تماشا سوز ہوا آنکھ جب ملائی ہے
نہیں میں بھولا محبت رہی ہے دل میں مرے
ملا ہے جب کبھی ساجن خوشی منائی ہے
قفس میں رہتے ہوئے ہوگئی بڑی مدت
ملی تو قید سے مشکل سے اب رہائی ہے
میں چیختا ہی رہا ہجر کرب میں بس
سنی کسی نے نہیں میری تو دہائی ہے
میں لمس چھوتا رہا اس کے بار بار مگر
ابھی تلک نہیں پکڑی مری کلائی ہے
خیال یار رہا دل میں تھی خوشی آئی
جنون عشق میں مہندی تو خود لگائی ہے
کبھی کبھار ملاقات ہو تو اچھا ہے
یہ اس لیے ہی تو محفل ابھی سجائی ہے
بچھڑ گیا ہے اذیت بھری جدائی ہے
حیسن حسن نزاکت کمال کی تھی جو
تماشا سوز ہوا آنکھ جب ملائی ہے
نہیں میں بھولا محبت رہی ہے دل میں مرے
ملا ہے جب کبھی ساجن خوشی منائی ہے
قفس میں رہتے ہوئے ہوگئی بڑی مدت
ملی تو قید سے مشکل سے اب رہائی ہے
میں چیختا ہی رہا ہجر کرب میں بس
سنی کسی نے نہیں میری تو دہائی ہے
میں لمس چھوتا رہا اس کے بار بار مگر
ابھی تلک نہیں پکڑی مری کلائی ہے
خیال یار رہا دل میں تھی خوشی آئی
جنون عشق میں مہندی تو خود لگائی ہے
کبھی کبھار ملاقات ہو تو اچھا ہے
یہ اس لیے ہی تو محفل ابھی سجائی ہے
More Love / Romantic Poetry
حافظ کی پہلی غزل اتاریں تجھے آنکھوں میں جان ہم بھی
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
Muhammad Muddasir
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
ہمی سے تم ملاقات آخری کر جا ہمی سے تم ملاقات آخری کر جاہمی پر تم عنا یات آخری کر جانوازش آخری بار کر جا محبت کیوہ چاہ کے تو اشارات آخری کر جارلا مجھ کو تو چاہے ستا مجھ کو ، تو پھر آ جا میری جاں آ ، تضادات آخری کر جاعقل گز ر ی جہاں سے بے عقل ہوئی عجب چاہ کے کمالات آخری کر جامٹا ہے خاکؔ طیبؔ بے بسی میں دیکھ لو ٹو پھر سے مراعات آخری کر جا
MUHAMMAD TAYYAB AWAIS KHAKH






