Add Poetry

کوئی نازک دل آرائی بہت ہے

Poet: NADEEM MURAD By: nadeem murad, umtata RSA

کوئی نازک دل آرائی بہت ہے
نہ کی جائے کہ رسوائی بہت ہے

یہ اب جانا کہ ہرجائی تو ہم ہیں
تجھے سمجھے تھے ہرجائی بہت ہے

اگرچہ ہے خبر ہے روح پرور
ڈراتی ہم کو تنہائی بہت ہے

ہیں جام آنکھیں تو مے آنسو ہی ہونگے
تو مے ہم نے بھی چھلکائی بہت ہے

شُگفتہ پھول بن جانے کی حسرت
کلی کملائی مرجھائی بہت ہے

وفا کا قتل اور معافی یہ کیا ہے
بھلا کیوں تم میں اچھائی بہت ہے

یہ سب تقدیر کا ہے کھیل جاناں
ملی دونوں کو تنہائی بہت ہے

گھڑی تھی ہم نے جو وہ بات جھوٹی
در آئی اس میں سچائی بہت ہے

ہے لگتی جتنی بے پرواہ یہ دنیا
حقیقت میں تماشائی بہت ہے

ہمیشہ ہم نے کی توصیف اپنی
خطا دوجے کی دھرائی بہت ہے

وہی ہیں لفظ جو سب بولتے ہیں
مری باتوں میں گہرائی بہت ہے

ندؔیم اب جاکے جنگل ہی بساؤ
شہر میں آبلہ پائی بہت ہے

 

Rate it:
Views: 312
22 Sep, 2012
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets