کوئی کسی کو سچا پیار نہیں کرتا۔
وقت ضایع اپنے بے کار نہیں کرتا۔
دل چیر کر رکھ دو صاحب کے سامنے
مگر! پھر بھی کوئی اعتبار نہیں کرتا۔
اس مطلب کی دنیا میں مطلب ہی چلتا ھے۔
ما سوا مطلب کے کوئی پیار نہیں کرتا۔
بس اک تمہارے یاد میں آنسو بہاتا ھے دل۔
وگرنہ ! تو کبھی آنکھیں اشکبار نہیں کرتا۔
مانا اس کو دکھ ھے کسی کے بچھڑنے کا۔
مگر غم ہجر میں خود کو گرفتار نہیں کرتا۔