دل کی بات زبان تک لاؤں کیسے
وہ ہے منچلا اُسے سمجھاؤں کیسے
جانے کون مسلط ہے حیات پہ اُسکی
میں اپنی زندگانی اُسے بناؤں کیسے
روز کہتی ہوں مٹادوں ہر تحریر اُسکی
مگر اپنی سوچ سے اُسے ہٹاؤں کیسے
سمجھ سے بالاتر ہوئی یہ خامشی اُسکی
وہ روٹھ گیا ہے تو اُسے مناؤں کیسے
بن گئی ہے کسی اور سے ہی پہچان اُسکی
اب اُس کے نام سے اُسے بلاؤں کیسے