گزرتی نہیں ہے رات غم تنہائی کی
سمجھ آتی ہے بات تیری جدائی کی
تیرے غم کا اثر ہوا ہے شاید
مل رہی ہے سزا تیری شناسائی کی
چھپا لیا ہے تجھے دل کے مندر میں
بات نہ نکلے تیری رسوائی کی
تیری جفائوں کو محسوس کرتے ہیں
پھر جھلک دیکھی ہے اک ہرجائی کی