Add Poetry

گھر کی الجھن سے طبیعت یوں رہی الجھی ہوئی

Poet: فاروق نور By: فاروق نور, Burhanpur

گھر کی الجھن سے طبیعت یوں رہی الجھی ہوئی
ٹیبلوں پہ جیسے فائل شام تک بکھری ہوئی

آج سارا دن ہی اس نے منتشر رکھا مجھے
رات کی کڑواہٹوں سے چائے جو کڑوی ہوئی

وہ سڑک کے موڑ پر انسان تھا مرتا ہوا؟
یا تھی اس کے ساتھ میں انسانیت مرتی ہوئی

آپ کے کہنے سے کر لوں کیسے دنیا پہ یقیں
آپ بھی دیکھے ہوئے ہیں دنیا بھی دیکھی ہوئی

شہر چھوڑے اس کو تو برسوں ہوئے ہم آج بھی
دیکھتے ہیں ریل گاڑی دور تک جاتی ہوئی

خشک موسم میں وہ یوں شاداب رکھتی تھی مجھے
جیسے چڑھتی نیل سوکھے پیڑ سے لپٹی ہوئی

ننہے منّے پھول سارے ایک دم سے کھل گئے
دفعتاً کھنٹی بجی اسکول کی چھٹی ہوئی
گرمیوں کے دن لگے

تونے جو بھیجے تھے میسج اب بھی موبائل میں ہیں
سیو ہے تصویر ساری گیلری میں کی ہوئی

راستے بھر نور میرے ساتھ میں چلتے رہے
چہرہ وہ اترا ہوا سا آنکھ وہ بجھتی ہوئی

Rate it:
Views: 156
15 Jun, 2023
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets