ھیں وہی سپنے وہی موسم اگر چاہو تو لوٹ آؤ
Poet: Mukhlis Bukhari By: مخلص بخاری, taunsaابھی تک عشق کے نغمے ھوائیں گنگناتی ھیں
پرندے بھی گلستاں میں ملن کے گیت گاتی ھیں
وہی موسم،درختوں کےوہی اب زرد پتے ھیں
جیسے آتا ھو پھر کوئی ھوا سے یوں تھرکتے ھیں
محبت کے ہی پیڑوں پر تیری یادوں کی پنچھی ھے
تیرا ھے منتظر شاخوں پہ اب چپ چاپ بیٹھی ھے
ابھی تک خانہ دل میں تیرے قدموں کی آہٹ ھے
ابھی تک بھی میرے دل میں تری پہلی سی چاہت ھے
تیری یادوں کے صحرا میں ابھی بھی میں بھٹکتاھوں
تیرے عشق کی گرمی سے ابتک میں سلگتا ھوں
میری سانسوں میں ابتک وہ تری خوشبو ھی باقی ھے
میری ہر نئی اک سانس تیری یاد لاتی ھے
میرے فرصت کے گیتوں میں تمھارے ساز ھیں اب بھی
میرے خوابوں کے جھیلوں میں کنول کے ناز ھیں اب بھی
میری تاریک راتوں میں تیراچہرہ چمکتا ھے
خیالوں میں جو کرلوں بات تجھ سے دل مچلتا ھے
ھیں وہی سپنے وہی موسم اگر چاہو تو لوٹ آؤ
اب بھی تم نے آنا ھو، گرآناھو تو لوٹ آؤ
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






