یہ جوانی خراب کر بیٹھے ہم تیرا انتخاب کر بیٹھے ترک تعلق کی سزا پائی بند سارے نصاب کر بیٹھے چھلک پڑی ہیں آج آنکھیں درد دل بے نقاب کر بیٹھے