ہے رُودکی ذریعہ ء پیدائشِ غزل
غالب کے لفظ بن گئے زیبائشِ غزل
ساحر غمِ حیات کے اشعار کہہ چکا
ساغر کا ہر خیال ہے نومائشِ غزل
محبوب کی شکایت و تعریف تھی غزل
عورت کے ہار جھمکے تھے آرائشِ غزل
اصنافِ شاعری سے ہوں بے علم رازداں
ہو گی نہ مجھ سے پوری فرمائشِ غزل
دنیا و دین لکھو غزل میں اے جعفری
اس دور میں ہوئی ہے یہ آسائشِ غزل