یہ محبت قضا نہ ہو جائے
وہ کہیں بےوفا نہ ہو جائے
میری اک عمر کی ریاضت ہے
اے خدا وہ جدا نہ ہو جائے
وہ محبت قضا نہ ہو جائے
وہ جسے میں نے ٹوٹ کر چاہا
وہ کسی اور کا نہ ہوجائے
اس سے کم کم میں بات کرتی ہوں
کہ کہیں وہ خفا نہ ہو جائے
یہ محبت قضا نہ ہو جائے
وہ تو دنیا سے مختلف ہے ابھی
دوسروں کی طرح نہ ہوجائے
دل کی ہر بات جان لیتا ہے
وہ کہیں دیوتا نہ ہوجائے
یہ محبت قضا نہ ہو جائے
سوچتی ہوں یہ محبت میری
زندگی کی خطا نہ ہو جائے
اسکو پانے کی آرزو میں کہیں
زندگی ہی خفا نہ ہوجائے
یہ محبت قضا نہ ہو جائے
کل تلک ہاتھ تھام کر میرا
ہر قدم ساتھ ساتھ چلتا تھا
ڈر رہی ہوں کہ آنکھ کھلنے پر
وہ کوئی دوسرا نہ ہو جائے
یہ محبت قضا نہ ہو جائے
میں نے چاہا ہے جس کا قرب سدا
دور جا کر کھڑا نہ ہوجائے
یہ محبت قضا نہ ہو جائے
وہ بےوفا نہ ہو جائے