اس کام کے لیے جسے بھی چنا گیا اس کی تنخواہ سالانہ ایک لاکھ 70 ہزار ڈالر تک ہو سکتی ہے

نیویارک شہر کے چوہوں کو خبردار کر دیا گیا ہے کہ ان کے دن گنے جا چکے ہیں۔
میئر ایرک ایڈمز کا دفتر ’چوہوں پر کنٹرول‘ کے لیے ایک ڈائریکٹر کی تلاش کر رہا ہے جسے کئی لوگوں نے ’چوہوں کا تھانیدار‘ بھی قرار دیا ہے۔ میئر کے مطابق چوہے نیویارک کے ’حقیقی دشمن‘ ہیں۔
اس ہفتے شائع ہونے والے اشتہار میں کہا گیا کہ ’مثالی امیدوار نہایت پرجوش اور کچھ حد تک خون کا پیاسا بھی ہو گا۔‘
اس کام کے لیے جسے بھی چنا گیا اس کی تنخواہ سالانہ ایک لاکھ 70 ہزار ڈالر تک ہو سکتی ہے۔
امیدوار کی ذمہ داریوں میں چوہوں پر قابو پانے کی حکمتِ عملی تیار کرنا، شہر کے مختلف اداروں کے لیے پراجیکٹس اور پالیسی اقدامات کا انتظام اور چوہوں کے خاتمے کی تکنیکیں استعمال کرتے ہوئے آگے بڑھ کی قیادت کرنا شامل ہو گا۔
اشتہار میں کہا گیا کہ ’چوہوں کو یہ اشتہار پسند نہیں آئے گا مگر 88 لاکھ شہری اور آپ کی شہری حکومت چوہوں کی آبادی کم کرنے، صفائی بڑھانے اور بیماریوں کو پھیلنے سے روکنے کے لیے آپ کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔‘
یہ اکتوبر میں شروع ہونے والی ’چوہوں کے خلاف جنگ‘ میں تازہ ترین پیش رفت ہے۔ اس سے پہلے شہر میں چوہوں کی آبادی کنٹرول کرنے کی مہم کے ملے جلے نتائج سامنے آئے تھے۔
دیگر اقدامات میں سڑکوں اور گلیوں میں کچرے کے ڈبے رکھنا، کچرا باہر رکھنے کے لیے نئے اوقات متعین کرنا اور کچرے کے ایسے مضبوط تھیلوں کے لیے ضوابط بنانا شامل ہیں جنھیں چوہے پھاڑ نہ سکیں۔
حالیہ برسوں میں چوہوں کے نظر آنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور اس حوالے سے شہر کے کسٹمر سروس سینٹر میں کی جانے والی شکایات میں سنہ 2019 کے مقابلے میں 67 فیصد اضافہ ہوا۔
اندازہ ہے کہ شہر کی سڑکوں اور سب ویز میں تقریباً 20 لاکھ چوہے موجود ہیں، یعنی ہر چار شہریوں کے لیے ایک چوہا ہے۔
مگر سنہ 2021 کے امیریکن ہاؤسنگ سروے ڈیٹا کی ایک رپورٹ شاید شہر کو کچھ حد تک بری الذمہ کر دے۔
اس رپورٹ کے مطابق جن بڑے امریکی شہروں میں سب سے زیادہ چوہے دیکھے گئے ان میں پہلے نمبر پر بوسٹن، دوسرے نمبر پر فلاڈیلفیا اور تیسرے نمبر پر نیویارک ہے۔