یہاں ہر کوئی عجیب ہے
سب کا اپنا اپنا نصیب ہے
سب کی اپنی اپنی چاہتیں
تو اپنے اپنے رقیب ہیں
کسی کے حصے قرار آیا
کسی کے حصے پیار آیا
ملی نہ کسی کو جیت یہاں
ہار ہی مقدر کا عذاب ٹہرا
نہ ملی جب کسی کو الفت یہاں
تو سب کے حصے انکار آیا
وہ ملا تو ملے ہجوم سارے زمانے کے
لٹا کے ساری دولتیں
اپنے حصے ادھار آیا
عائش رہوں کیوں ان سے خفا
سب کچھ لکھا تقدیر کا ہے
میرے مقدر میں رتجگے اور
اس کے حصے میں پیار آیا