کتاب زیست کا عنوان بننے سے ڈرتی ہوں
میں ہوں اک انسان بکھر جانے سے ڈرتی ہوں
میں کیسے کہوں مجھے تجھ سے محبت ہے
کہ تجھ کو کھو دینے کے ڈر سے بھی ڈرتی ہوں
وہ مجھ کو کہیں بھلا نہ دیں جاناں اسی لیے
ان کے دل کا مہمان بننے ڈرتی ہوں
عائش لٹیروں کو راہبر بنا تو لوں مگر
میں قافلہ سر راہ لٹ جانے ڈرتی ہوں
کیوں کر گھروندہ بناوں اس شخص کے پہلو میں
برف کے شہر میں پگھل جانے ڈرتی ہوں