ابھی نثر نثر ہے زندگی مری زندگی کو غزل کرو

Poet: Yaseen Shahi By: Yaseen Shahi, Islamabad

ابھی نثر نثر ہے زندگی مری زندگی کو غزل کرو
کبھی آرزوؤں کی جھیل میں مری خواہشوں کو کنول کرو

کبھی خوف ہجر طویل کا کبھی شوق ہے تری دید کا
دل مضطرب کے یہ مسئلے ہیں جو آؤ تو انہیں حل کرو

یہ جو سربریدہ وجود ہے اسے اپنے ہونٹوں کا لمس دو
مجھے زندگی کی طلب نہیں مرے نام بس کوئی پل کرو

نہ میں خوش گماں ہوں وصال سے نہ تو بدگماں ہو فراق سے
ترے دل کا جو بھی ہے فیصلہ مری جاں اسی پہ عمل کرو

مرے ساتھ چلنا ہے گر چلو مرے دل پہ شاہی تمہاری ہے
مجھے چھوڑنا ہے تو چھوڑ دو جو بھی فیصلہ ہے اٹل کرو

Rate it:
Views: 474
20 Dec, 2010