تری آنکھوں سے کہی بات تلک پہنچوں میں
Poet: Yaseen Shahi By: Yaseen Shahi, Islamabadتری آنکھوں سے کہی بات تلک پہنچوں میں
زیست صحرا ہے تو برسات تلک پہنچوں میں
چاند تاروں میں تیرا عکس تو دیکھوں لیکن
دل یہ کہتا ہے تری ذات تلک پہنچوں میں
وہ جہاں ہجر کو مقتل میں سلا دیتے ہیں
کاش ان وصل کے لمحات تلک پہنچوں میں
میں تو کہتا ہوں محبت کی سمجھ ہی آئے
یہ ضروری نہیں ہر بات تلک پہنچوں میں
صبح کاذب سے تو بہتر ہے یہی میرے لئے
سچ میں لپٹی ہوئی اک رات تلک پہنچوں میں
مضطرب اپنی نگاہوں کا تصادم ہو کبھی
اور کبھی شدت جذبات تلک پہنچوں میں
شاہی اعجاز ملا ہے مجھے جس کے باعث
پھر سے اس گردش حالات تلک پہنچوں میں
More Love / Romantic Poetry






