تری آنکھوں سے کہی بات تلک پہنچوں میں

Poet: Yaseen Shahi By: Yaseen Shahi, Islamabad

تری آنکھوں سے کہی بات تلک پہنچوں میں
زیست صحرا ہے تو برسات تلک پہنچوں میں

چاند تاروں میں تیرا عکس تو دیکھوں لیکن
دل یہ کہتا ہے تری ذات تلک پہنچوں میں

وہ جہاں ہجر کو مقتل میں سلا دیتے ہیں
کاش ان وصل کے لمحات تلک پہنچوں میں

میں تو کہتا ہوں محبت کی سمجھ ہی آئے
یہ ضروری نہیں ہر بات تلک پہنچوں میں

صبح کاذب سے تو بہتر ہے یہی میرے لئے
سچ میں لپٹی ہوئی اک رات تلک پہنچوں میں

مضطرب اپنی نگاہوں کا تصادم ہو کبھی
اور کبھی شدت جذبات تلک پہنچوں میں

شاہی اعجاز ملا ہے مجھے جس کے باعث
پھر سے اس گردش حالات تلک پہنچوں میں

Rate it:
Views: 551
21 Dec, 2010