دل ہے نادان اس کو دوا دیجیے
کوئی مرض نہ ملے تو جلا دیجیے
آپ کو دیکھ کر یہ دھڑکنے لگا
میں تو بے بس ہوں اس کو سزا دیجیے
کل تلک مسکراتا تھا تمہیں دیکھ کر
آج آپ دیکھ کر مسکرا دیجیے
میں مر کر بھی تم سے نبھاتا رہوں گا
مجھ کو ایسا درس وفا دیجیے
تشنگی میں سدا ہی میں جلتا رہوں گا
جام آنکھوں کا مجھ کو پلا دیجیے
یہ میرے سامنے اگر منزل نہیں
رستہ مجھ کو نیا پھر دکھا دیجیے
اس سے پہلے کہ لوگوں میں رسوا کرے
اشتیاق راز جو بھی ہے سب کو بتا دیجیے