مجھے کبھی آیا ہی نہیں
تیری راہ سے بھی دور ہو جانا
تجھے سوچنا صبح و شام
اور تیری یاد میں ہی کھو جانا
میں بھولی نہیں اب تک، تیرے تین بول محبت کہ
تیرا مجبور کرنا ، اور میرا مجبور ہو جانا
کیا یاد آتا ہیں تمہیں اب بھی وہ شخص
پتھر سا دل لے کر ، تیری بانہوں میں طور ہو جانا
تم دلا نہ سکے اب تک زمانے میں عزت ہمیں
تیرے نام پے آج پھر محفل میں خاموش ہو جانا
میرے قدموں کے ساتھ تیرے ہی قدم ہو گئے لکی
میرا خیال سہی ، لیکن اے خیال تم حقیقت ہو جانا