اپنی دنیا سے کیوں نکالا دل
دے رہا تھا اگر اجالا دل
تم نے جور و جفا سے پھر کاٹا
کتنی مشکل سے تھا سنبھالا دل
کس کی یادوں کو روشنی دے کر
ہو رہا ہے یہاں یہ کالا دل
میرا ہو کر بھی اب نہیں ہے مرا
میں نے سینے میں کیوں یہ پالا دل
کیسے بکھرا ہے کرچیاں بن کر
وشمہ دھڑکن میں جب بھی ڈھالا دل