✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
MeeR Hassan Khoso
Search
Add Poetry
Poetries by MeeR Hassan Khoso
عید کیا ہوگی
اسی حالات میں ان غمزدوں کی عید کیا ہوگی
کسی نادار کے بھوکے بچوں کی عید کیا ہوگی
کبھی تن پے نہیں کپڑے کبھی چولہا نہیں جلتا
بتاؤ تو بھلا ان بےبسوں کی عید کیا ہوگی
نہ بلبل کے ترانے ہیں نہ خوشبو کے فسانے ہیں
خزاں چھائی ہے گلشن میں گلوں کی عید کیا ہوگی
ابھی تک منتظر ہیں چوڑیاں مہندی بھی کاجل بھی
نہیں پہنے گئے ان پائلوں کی عید کیا ہوگی
غم_دنیا غم_جاناں سے فرصت ہی نہیں ملت
غم_دوراں میں الجھے غمزدوں کی عید کیا ہوگی
ادھورے خواب آنکھوں کے ابھی تک ہیں ادھورے ہی
ادھوری رہہ گئیں ان چاہتوں کی عید کیا ہوگی
MeeR Hassan
Copy
جنون_دل
جنون_دل نہیں بدلا
ستمگر بھی نہیں بدلا
یہی دنیا کا چرخہ ہے
یہ چکر بھی نہیں بدلا
یہاں مقتول کا چہرہ بدلتا روز ہے لیکن
نہیں بدلا تو قاتل اور خنجر بھی نہیں بدلا
سبھی سفاک لہروں کی ہے کوشش راستہ بدلوں
مگر میں نے یہ کشتی یہ سمندر بھی نہیں بدلا
یہاں موسم بدلتے ہیں یہاں چہرے بدلتے ہیں
میں اپنے آپ کو لیکن بدل کر بھی نہیں بدلا
نہ میں رستہ بدلتا ہوں نہ میں واپس پلٹتا ہوں
گراتا روز ہے مجھکووہ ٹھوکر بھی نہیں بدلا
میں جیسا ہوں میں ویسا ہوں سبھی کےسامنے ہی ہوں
میں اندر سے نہیں بدلا میں باہر بھی نہیں بدلا
کبھی جو دل بدل پایا تو دلبر بھی میں بدلوں گا
ابھی دل بھی نہیں بدلا تو دلبر بھی نہیں بدلا
MeeR Hassan
Copy
مقدر کا ستارا
ہمیں اپنے مقدر کا ستارا کیوں نہیں ملتا
اندھیرے میں اجالے کا اشارا کیوں نہیں ملتا
ہمارا آئینہ دھندلا رہا ہے وقت کے ہاتھوں
ہمارے عکس سے چہرہ ہمارا کیوں نہیں ملتا
اسی کے ساتھ ہی ہر اک نظارا خوبصورت تھا
بنا اس کے نظر کو اب نظارا کیوں نہیں ملتا
کسی ک ایک ٹھوکر سے توازن تو بگڑتا ہے
مگر پھر سے سنبھلنے کا سہارا کیوں نہیں ملتا
وفا کو کیوں محبت میں خسارا ہی خسارا ہے
مگر ہاں بیوفا کو یہ خسارا کیوں نہیں ملتا
Mir hassan
Copy
حسن_شہہ زمن ہے نمودار جا بہ جا
کرتے ہیں جو بھی مدحت_سرکار جا بہ جا
ان کی دھن سے آتی ہے مہکار جا بہ جا
مجھ کو طبیبو چھوڑ دوللہ چھوڑ دو
میری دوا ہے مدحت سرکار جا بہ جا
دنیا تجھے جو کچھ کہے لیکن رہے یہ یاد
ہونا ہے تجھ کو ان سے وفادار جا بہ جا
ہم کو نبی کے عشق نے آزاد کر دیا
عشق_جہاں میں ہم تھے گرفتار جا بہ جا
یوسف کا حسن صرف ذلیخاں نے دیکھا پر
حسن_شہہ زمن ہے نمودار جا بہ بجا
شاہوں کی مہربانیاں محدود ہیں حسن
ان کا کرم جہاں میں ہے ہموار جا بہ بجا
Mir hassan
Copy
بلآخر سچ کے سورج کو ابھر جانا ہی پڑتا
اسی بام_رفاقت سے اتر جانا ہی پڑتا ہے
اسی دنیا میں سب کو چھوڑ کر جانا ہی پڑتا ہے
حقیقت سے نظر کوئی چرائے تو چرائے کیوں
مکافات_عمل سے تو گذر جانا ہی پڑتا ہے
نہیں کرتیں نصیحت پر عمل نادانیاں لیکن..
لگے جو وقت کی ٹھوکر سدھر جانا ہی پڑتا ہے
جہاں ہو نفرتوں کا راج قائم ہر طرف تو پھر
محبت کو وہاں سے کوچ کر جانا ہی پڑتا ہے
کسی اغیار کی باتوں کے دھوکے میں اگر آکر
مقدر میں جو مرنا ہے تو مر جانا ہی ہی پڑتا ہے
جہاں پہچان رشتوں کے تقدس کا نہ ہو تو پھر
وہاں سے اجنبی بن کر گذر جانا ہی پڑتا ہے
ہزاروں جھوٹ کے پردے بھی حائل ہوں مگر اک دن
بلآخر سچ کے سورج کو ابھر جانا ہی پڑتا ہے
محبت میں جو بک جائے منافع ہی منافع ہے
تجارت ہو جو نفرت کا تو ہرجانا ہی پڑتا ہے
محبت میر
کو مرنے نہیں دیتی کسی بھی پل
محبت کے منافق کو تو مرجانا ہی پڑتا
MEER HASSAN
Copy
مثالی
محبت شرافت طریقت مثالی
شہہ دیں کی ہر اک ہے خصلت مثالی
بشر ان سے کیا کر سکے گا محبت
خدا کی ہے ان سے محبت مثالی
ہوا چاند جن کے اشارے سے دونیم
سبھی نے یہ دیکھی کرامت مثالی
نہ ہو خوشنصیبی سے کیوں میرا رشتہ
ملی ہے مجھے ان کی نسبت مثالی
جنہوں نے گداؤں کو بخشی ہے شاہی
ہے ایسی ہی ان کی سخاوت مثالی
تھے دشمن بھی ان کی صداقت کے قائل
ہے صادق امیں کی صداقت مثالی
دعا دشمنوں کی لیئے رب سے مانگی
محمد کی ہے یہ بھی عادت مثالی
فضل ہے ہمارے نبی کا جہاں پر
حسن ہے نبی کی فضیلت مثالی
MeeR Hassan Khoso
Copy
زندگی میری تو ہے پر میری کہلاتی نہیں
ہے مسلسل ساتھ میرے چھوڑ کر جاتی نہیں
یاد تڑپاتی ہے لیکن دل کو بہلاتی نہیں
تشنگی وارفتگی بڑھتی ہی رہتی ہے مگر
میرے چاہت کی گھٹا برسات برساتی نہیں
میرے اللہ میرے مالک میرے مولا میرے داتا
میرے دل کی کیوں بھلا امید بر آتی نہیں
مجھ کو تنہا ظلمتوں میں یوں اکیلے چھوڑ کر
تم گئی ہو، تو یہ تیری یاد کیوں جاتی نہیں
کیوں بہت ہو الجھی الجھی آجکل تم جانِ جاں
پوچھتا ہوں میں مگر وہ کچھ بھی کہہ پاتی نہیں
میں ہوں تجھ سے ،تم ہو مجھ سے ھرگھڑی کیوں کر خفا
زندگی تو کیوں مجھے اب چھوڑ کر جاتی نہیں
ڈور میری زندگی کا میرے ہاتھوں میں نہیں
زندگی میری تو ہے پر میری کہلاتی نہیں
MeeR Hassan Khoso
Copy
غموں کی ایک ریاست کا ہمیں سلطان کہتے ہیں
بچھڑ جانے کا اسکو بھی ہوا ارمان کہتے ہیں
جدائی میں اسی کا بھی ہوا نقصان کہتے ہیں
دکھوں کی ایک دنیا میں ہمارا نام ہے اب بھی
غموں کی ایک ریاست کا ہمیں سلطان کہتے ہیں
ابھی بھی وقت ہے جانا پلٹ کے تم چلی جاؤ
محبت کا سفر اتنا نہیں آسان کہتے ہیں
میں اپنی مخلصی کے ہاتھ سے لٹتا رہا اکثر
یہاں کے لوگ مجھ کو اس لئے نادان کہتے ہیں
اسے ہر دید میں دیکھا اسے ہر سانس میں سوچا
اسے دلبر اسے دلدار اسے دل جان کہتے ہیں
ہم اپنی زندگی کو بھی سمجھ پائے نہیں اب تک
کبھی مشکل سمجھتے ہیں کبھی آسان کہتے ہیں
یہ کیسی دل لگی ہے میر کیسی عاشقی ہے یہ
جو لینا جان چاہتا ہے اسے ہم جان کہتے ہیں
MeeR Hassan Khoso
Copy
میں کھڑا ہوں دوستوں اور دشمنوں کے درمیاں
ساتھ اس کا اور میرا ہو رہا تھا رائیگاں
وہ میرا سایہ تو تھا پر وہ نہیں تھا سائباں
جس دیئے کی روشنی سے گھر میرا روشن ہوا
اس کی چنگاری سے میرا جل رہا ہے آشیاں
اس کے ہی اک فیصلے سے فاصلے بڑھتے گئے
فاصلہ تو کچھ نہیں تھا اس کے میرے درمیاں
اس کی فطرت آگ ہے اور موم ہے میری محبت
میں مسلسل روشنی روشنی میں ہو رہا ہوں رائگاں
کون سا رشتہ نبھاؤں میر
میں اس موڑ پر
میں کھڑا ہوں دوستوں اور دشمنوں کے درمیاں
MeeR Hassan Khoso
Copy
موسم رقیب بن کر کروٹ بدل رہا ہے
وہ تھا عجیب قصہ تکرار کرتے کرتے
اقرار کر گیا وہ انکار کرتے کرتے
اس پیار کی حقیقت اب تک کھلی نہ مجھ پر
سب کجھ گنوا دیا ہے یہ پیار کرتے کرتے
ممکن نہیں ہے میرا رستے سے لوٹ جانا
مرنا ہے ساتھ منزل کو پار کرتے کرتے
قربت میں جو ملا ہے فرقت میں کھو گیا ہے
ویران ہو گیا میں بازار کرتے کرتے
موسم رقیب بن کر کروٹ بدل رہا ہے
گل ، خار بن رہے ہیں مہکار کرتے کرتے
قسمت کی مفلسی کا کردار بن گیا ہوں
اب تھک چکا ہوں میں یہ کردار کرتے کرتے
جب بھی ہوا ادھورا ھر کام ہی ہوا ہے
ھر کام رہ گیا ہے ھربار کرتے کرتے
ہے خوشنصیبی میری وہ میر
سامنے ہے
دم یوں نکل ہی جائے دیدار کرتے کرتے
MeeR Hassan Khoso
Copy
اماوس میں اپنا قمر ڈھونڈتا ہوں
کہیں کاش آئے نظر ڈھونڈتا ہوں
اماوس میں اپنا قمر ڈھونڈتا ہوں
جہاں ساتھ کوئی بھی دیتا نہیں ہے
اسی راہ پر ہمسفر ڈھونڈتا ہوں
جہاں نفرتوں کا نشاں تک نہ ہو میں
محبت کا ایسا نگر ڈھونڈتا ہوں
ابھی ابتدائے سفر ہی کیا ہے
ابھی انتہائے سفر ڈھونڈتا ہوں
ٹھکانا نہیں ہے کوئی ایک اسکا
میں ہو کے اسے دربدر ڈھونڈتا ہوں
میں خود کھو رہا ہوں اسے ڈھونڈنے میں
اندھیرا ہے ہر سو سحر ڈھونڈتا ہوں
بہت دھوپ ہے میرے جیون سفر میں
نہیں کوئی سایہ شجر ڈھونڈتا ہوں
بہت غم ملے ہیں اسی جستجو میں
دکھوں میں خوشی کا پہر ڈھونڈتا ہوں
مقدر کی راتیں مسلسل عیاں ہیں
مقدر کا کوئی سحر ڈھونڈتا ہوں
کبھی میر
میں نے جنون_سفر میں
جو چھوڑا تھا اپنا، وہ کھر ڈھونڈتا ہوں
MeeR Hassan Khoso
Copy
یوں ہی گذر نہ جانا بیکار زندگی سے
مجھ کو نہیں ہے اتنا بھی پیار زندگی سے
لیکن نہیں ہے پھر بھی انکار زندگی سے
دھوکے ملے ہیں مجھ کو ھربار ھر کسی سے
اٹھتا نہیں ہے پھر بھی اعتبار زندگی سے
حالات سے تم ایسے لڑتے جھگڑتے رہنا
ہونے نہ دینا خود کو بیزار زندگی سے
ہم لاکھ نکل جائیں اک دوسرے سے آگے
بڑھتا نہیں ہے پھر بھی رفتار زندگی سے
موقعہ یہی ہے سمجھو اے یار زندگی گو
موقعہ نہیں ہے ملتا ھربار زندگی سے
کانٹے جڑے ہیں پھولوں کے ساتھ ھرچمن میں
رشتہ تو کچھ ہیں رکھتے یہ خار زندگی سے
ان سے بھی زندگی کا اپنا مزا ہے یارو
کیوں کر الگ کروں میں آزار زندگی سے
یہ وقت کی ستم ہے اب کوچ کر رہے ہیں
سب ایک ایک ہو کے غمخوار زندگی سے
چاھت نے اس کی میری تو زندگی بنا دی
پیارا ہے مجھ کو میرا دلدار زندگی سے
اے میر
زندگی کو زندہ دلی سے جینا
یوں ہی گزر نہ جانا بیکار زندگی سے
MeeR Hassan Khoso
Copy
زندگی میں اور کیا تھا
زندگی میں اور کیا تھا
کچھ نہیں بس حوصلہ تھا
اس سے ملنے کا سبب ہی
زندگی کا حادثہ تھا
کچھ نہیں اس کو ہوا تھا
دل تو میرا ہی جلا تھا
دشمنوں پہ دوش کیا تھا
وار اپنوں نے کیا تھا
ایک ہی دکھ رہے گیا تھا
یار میرا بے وفا تھا
اس نے مجھ کو مار ڈالا
جس کا مجھ کو آسرا تھا
میرے جیون کے سفر میں
بس غموں کا سلسلہ تھا
دوش دیتا کیا کسی کو
اپنے ہاتھوں گھر جلا تھا
اس نے آخر توڑ ڈالا
دل جو میرا من چلا تھا
قافلہ جس نے تھا لوٹا
قافلے کا رہنما تھا
ناؤ خود ہی لے کے ڈوبا
خود ہی اپنا ناخدا تھا
MeeR Hassan khoso
Copy
دیکھو بدل رہے ہیں انسان کیسے کیسے
رشتے بکھر رہے ہیں ھر آن کیسے کیسے
دیکھو بدل رہے ہیں انسان کیسے کیسے
تعبیر کی تمنا میں ریزہ ریزہ ہو کے
خوابوں میں ٹوٹتے ہیں ارمان کیسے کیسے
پھولوں کو یہ خزاں کی کیسی نظر لگی ہے
خالی پڑے ہیں ھر سو گلدان کیسے کیسے
معذور وہ مسافر پہنچا تھا سب سے پہلے
منزل پہ کر گیا تھا حیران کیسے کیسے
اوقات میری کیا ہے اس مہہ جبیں کے آگے..
دل جان کر گئے ہیں قربان کیسے کیسے
کچھ بھی ہو ایک دن ہے ملنا ضرور تم سے
ملنے کے ڈھونڈتا ہوں امکان کیسے کیسے
کچھ یاد گر نہیں ہے کچھ یاد ہی کرو تم
تم نے کیئے تھے عہدوپیمان کیسے کیسے
کسی ایک کا بھی بدلہ ممکن نہیں چکانا
ہیں تیرے مجھ پہ اے ماں ، احسان کیسے کیسے
اے کاش آگ تجھ کو اک دن لگے اے نفرت
گھر کر دیئے ہیں تو نے ویران کیسے کیسے
اس مخلصی کی عادت سے باز میر
آجا
تم نے اٹھائے اس میں نقصان کیسے کیسے
MeeR Hassan khoso
Copy
مدینے میں بھی آپہنچا
بہ کیف_دل بہ چشم_تر مدینے میں بھی آپہنچا
کرم ایسا ہوا مجھ پر
مدینے میں بھی آپہنچا
جمال کوئےعظمت سے
کمال باب_رحمت سے
سجانے دل کےبام و در
مدینے میں بھی آ پہنچا
نہیں تاب نظر لیکن
بسانےاپنی آنکھوں میں
فضاۓنور کا منظر
مدینےمیںبھی آ پہنچا
تلطف کےتواتر میں
ندامت کے تناظر میں
بنانےاشک کو گوہر
مدینےمیںبھی آ پہنچا
جہاںمیںسربلندی سرفرازی کی سند لینے
لئےشانوں پہ اپنا سر
مدینے میں بھی آ پہنچا
بہ حکم رب طواف خانہء کعبہ کیا میں نے
بہ اذن شافع محشر مدینے میںبھی آ پہنچا
قمر
سب کچھ مرا قربان
اس پیہم سعادت پر
حرم کی راہ سے ہوکر مدینے میں بھی آ پہنچا
MeeR Hassan Khoso
Copy
زندگی کو زندگی میں جی لیا
ھر زخم کو خودساختہ ہی سی لیا
درد وغم کو جام کر کہ پی لیا
ہم نے مانگا ہی نہیں کچھ اور بس
جو مقدر سے ملا وہ ہی لیا
زھر سے انکار کرتا کس لئے
اس نے ہاتھوں سے دیا تو پی لیا
اب تمہاری زندگی ہے تم جیئو
ہم کو جو بھی جینا تھا سو جی لیا
میں بھی رو سکتا تھا تیرے ساتھ پر
میں نے اپنے آنسوؤں کو پی لیا
دوستی میں دوستوں کے درمیاں
جس نے جو بھی غم دیا سو پی لیا
یہ بھی ہے اک المیہ کے میر نے
زندگی کو زندگی میں جی لیا
MeeR Hassan Khoso
Copy
اگرتم یوں نہ میرے درد وغم سے بے خبر ہوتے
اگرتم یوں نہ میرے درد وغم سے بے خبر ہوتے
تو ہم بھی زندگی میں یوں نہ ایسے دربدرہوتے
مسلسل ہے یے تنہائی رواں ہےزندگی پھربھی
اگرچہ ساتھ تم میرے نہیں ہو کاش گر ہوتے
کوئی تو راستہ بنتے کوئی تو واستہ بنتے
نہیں تھے ھمسفرپھربھی کوئی تو رہگذر ہوتے
غلط فہمی ہی تھی شاید اگر وہ دور کر لیتے
تو ممکن ہے محبت کے کسی معراج پر ہوتے
کبھی منسوب ہوتےحسن
کی شاعری سےتم
نظم میں ڈھل گئے ہوتے یا جیون کا نثر ہوتے
MeeR Hassan Khoso
Copy
نعت_رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
تا بہ محشر وہ دوشنبے کی سحر پھولے پھلے
جس کی رویت سے اجالے جھوم کر پھولے پھلے
گردش_دوراں سے کہہ دو میں ہوں آقا کا غلام
سامنے آکر نہ میرے اس قدر پھولےپھلے
آپ کی یادوں کے لمحے ڈھل گئےاشکوں میںیوں
ایک اک قطرےمیں ہیں لاکھوں گہرپھولےپھلے
آرہا ہے جس کا طیبہ سے بلاوا باربار
کیوں نہ وہ خوشبخت اپنےبخت پر پھولے پھلے
نعت مجھ سے سن کے ماں نے رب سے یوں مانگی دعا
میرا بیٹا ان کا عاشق عمربھر پھولےپھلے
MeeR Hassan Khoso
Copy
Muhabat Ka Muhabat Men
Muhabat Ka Muhabat Men Tamasha Aam Ho Jaey
Muhabat Men Na Aisy Bhi Koi Badnaam Ho Jaey
Kisi K Saath Aisa Bhi Na Ho K Zulmaton Men Jab
Subah Aey Magar Yakdam Achanak Shaam Ho Jaey
Usy Meri Hi Nazron Ny Tarasha Wo Bana Anmol
K Pathar Sy Koi Jaisy Achanak Raam Ho Jaey
Nahi Mumkin Muhabat Ka Wahan Rahena Jahan Py Jab
Wafa Ilzaam Ban Jaey Daga Anjaam Ho Jaey
Teri Ankhen Hain Paimana Sarapa Tera MaiKhana
Bana hay
MeeR
Bhi Maikash, Chalo ik Jaam Ho Jaey
MeeR Hassan Khoso
Copy
Teri Aankhen Tabasum Lab
Teri Aankhen Tabasum Lab
Teri Zulfen Bikharny Tak
Bhula Paaon Ga Kiya Kiya Main
Muhabat Sy Bicharny Tak
Musalsal Zulmaton Men Ye
Safar Jaari To Rakhna Hay
Hamen Chalty Hi Rahina Hay
Koi Sooraj Ubharny Tak
Mujhy Maaloom Kab Tha Yun
Achanak Hi Bicharna Hay
Hamen To Sath Chalna Tha
Isi Chahat Men Marny Tak
Meri To Zindagi Men Har
Inayat Bas Usi ki Hay
Mujhy Aabaad Karny Sy
Mujhy Barbaad Karny Tak
Bigarrny Waly Ka Aasaan
Nahi Hota Sudhar Jana
Bahut Hi WaQt Lagta Hay
Bigarrny Sy Sudharny Tak
Bahut Rona Parra Hay
MeeR Mery Dil ko Chahat Men
Tery Dil Men Utarny Sy
Tery Dil Sy Utarny Tak
MeeR Hassan Khoso
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets