Poetries by nehal
ہنجواں دے نال بھریاں اکھاں ہنجواں دے نال بھریاں اکھاں
لگدا اے سپنے ہریاں اکھاں
لالی چیخاں مار کے دسدی
نینداں نال نے لڑیاں اکھاں
میں اتبار دا جرم اے کیتا
سولی تاہیوں چڑھیاں اکھاں
تیری اکھ وچ وسدے ہاسے
اونج تاں چلیے بڑیاں اکھاں
جہیڑے راہ تُوں چھڈ کے ٹر گئی
اج وی اوہتے کھڑیاں اکھاں
پیار دا پانبڑ سیکیا ہونا
یار ایویں نئیں سڑیاں اکھاں
نہال گِلاں دا اوس تے مر کے
آخر دکھ وچ مریاں اکھاں NEHAL INAYAT GILL
لگدا اے سپنے ہریاں اکھاں
لالی چیخاں مار کے دسدی
نینداں نال نے لڑیاں اکھاں
میں اتبار دا جرم اے کیتا
سولی تاہیوں چڑھیاں اکھاں
تیری اکھ وچ وسدے ہاسے
اونج تاں چلیے بڑیاں اکھاں
جہیڑے راہ تُوں چھڈ کے ٹر گئی
اج وی اوہتے کھڑیاں اکھاں
پیار دا پانبڑ سیکیا ہونا
یار ایویں نئیں سڑیاں اکھاں
نہال گِلاں دا اوس تے مر کے
آخر دکھ وچ مریاں اکھاں NEHAL INAYAT GILL
بڑی دلچسپ کہانی ہے بڑی دلچسپ کہانی ہے
نہ راجہ نہ رانی ہے
بس اِک عام سا ہے شخص
اور اِک خاص پری کومل
محبت کی سلاخوں کو
پکڑ کے آپ بیٹھے ہیں
زمانے بھر کے لوگو سے
جھگڑ کے آپ بیٹھے ہیں
نئی دنیا سجانے کا
جنون دل میں وہ رکھتے ہیں
پہاڑوں کو جھکانے کا
جنون دل میں وہ رکھتے ہیں
پری وہ خاص کہتی ہے
میرا سب کچھ تم ہو تم
وہ جو عام سا ہے شخص
پری کا دل آیا اُس پر
پرستان چھوڑ کے اُس نے
بنایا اُس کو اپنا گھر
آشیانے جل گئے سارے
زمانے کی بغاوت میں
کمی پر آئی کچھ بھی نہ
دونوں کی محبت میں
فتوے ہو گئے جاری
چلے لشکر جدائی کے
قافلے بھی لگے پیچھے
دردوں کی رسوائی کے
میدانِ بے بسی میں گیرے
گئے دونوں وہ تنہا
گِزے سجدے میں مولا کے
لگائی اِک صدا دیکھو
محافظ بن کے فلک سے
اُتر آیا خدا دیکھو
نفرت کے کمینوں نے
شکست تھی وہاں کھائی
اور پھر یوں ہوا نہالؔ
محبت نے فتح پائی
محبت نے فتح پائی NEHAL INAYAT GILL
نہ راجہ نہ رانی ہے
بس اِک عام سا ہے شخص
اور اِک خاص پری کومل
محبت کی سلاخوں کو
پکڑ کے آپ بیٹھے ہیں
زمانے بھر کے لوگو سے
جھگڑ کے آپ بیٹھے ہیں
نئی دنیا سجانے کا
جنون دل میں وہ رکھتے ہیں
پہاڑوں کو جھکانے کا
جنون دل میں وہ رکھتے ہیں
پری وہ خاص کہتی ہے
میرا سب کچھ تم ہو تم
وہ جو عام سا ہے شخص
پری کا دل آیا اُس پر
پرستان چھوڑ کے اُس نے
بنایا اُس کو اپنا گھر
آشیانے جل گئے سارے
زمانے کی بغاوت میں
کمی پر آئی کچھ بھی نہ
دونوں کی محبت میں
فتوے ہو گئے جاری
چلے لشکر جدائی کے
قافلے بھی لگے پیچھے
دردوں کی رسوائی کے
میدانِ بے بسی میں گیرے
گئے دونوں وہ تنہا
گِزے سجدے میں مولا کے
لگائی اِک صدا دیکھو
محافظ بن کے فلک سے
اُتر آیا خدا دیکھو
نفرت کے کمینوں نے
شکست تھی وہاں کھائی
اور پھر یوں ہوا نہالؔ
محبت نے فتح پائی
محبت نے فتح پائی NEHAL INAYAT GILL
یہ کیا ہو گیا ہے میرے دیس کو یہ کیا ہو گیا ہے میرے دیس کو
یہاں قتل و غارت کیوں عام ہو گئی
کس کی ہے سازش ، یہ کس کا ہے کام
میری سر زمین کیوں بد نام ہو گئی
میں دیکھوں جدھر بھی کوئی رو رہا ہے
مگر منصفوں کا تو ضمیر سو رہا ہے
کہیں پے قاتل دستِ خون دھو رہا ہے
یہ کیا ہو رہا ہے ، یہ کیا ہو رہا ہے
رِدا کیوں حوا کی بے دام ہو گئی
یہ کیا ہو گیا ہے میرے۔۔۔۔
کیوں محفوظ نہیں ہیں یہاں گُل بدن
اَمن کا نشان ہے کہاں ہے اَمن
میرے قائد کی خواہشوں کا چمن
جبر ہی جبر کیوں ہوا ہے وطن
کیوں یہاں جرات و غیرت نیلام ہو گئی
یہ کیا ہو گیا ہے میرے۔۔۔۔
NEHAL INAYAT GILL
یہاں قتل و غارت کیوں عام ہو گئی
کس کی ہے سازش ، یہ کس کا ہے کام
میری سر زمین کیوں بد نام ہو گئی
میں دیکھوں جدھر بھی کوئی رو رہا ہے
مگر منصفوں کا تو ضمیر سو رہا ہے
کہیں پے قاتل دستِ خون دھو رہا ہے
یہ کیا ہو رہا ہے ، یہ کیا ہو رہا ہے
رِدا کیوں حوا کی بے دام ہو گئی
یہ کیا ہو گیا ہے میرے۔۔۔۔
کیوں محفوظ نہیں ہیں یہاں گُل بدن
اَمن کا نشان ہے کہاں ہے اَمن
میرے قائد کی خواہشوں کا چمن
جبر ہی جبر کیوں ہوا ہے وطن
کیوں یہاں جرات و غیرت نیلام ہو گئی
یہ کیا ہو گیا ہے میرے۔۔۔۔
NEHAL INAYAT GILL
ترے پاس ہونے سے میں مسکراؤں ترے پاس ہونے سے میں مسکراؤں
جو تم دور جاؤ میں آنسو بہاؤں
تمہیں کیا خبر ہے تمہیں کتنا چاہوں
میں ساری وفائیں تجھی پہ لُٹاؤں
ترے پاس ہونے
خدا جانتا ہے ہاں دل کی تمنا
میں چاہوں فقط تری دلہن ہی بننا
مجھے موت آئے تجھے جو بھلاؤں
میں ساری وفائیں تجھی پہ لُٹاؤں
ترے پاس ہونے
اے جانِ تمنا اے جانِ وفا سُن
کیا کہتا ہے یہ دل ذرا پاس آ سُن
تری الفتوں پہ میں سر کو جھکاؤں
میں ساری وفائیں تجھی پہ لُٹاؤں
ترے پاس ہونے
زمانہ کریگا ستم ہم پہ جاناں
زمانے کا انداز یہ ہے پرانہ
جو تُو ہمسفر ہے تو کیوں گھبراؤں
میں ساری وفائیں تجھی پہ لُٹاؤں
ترے پاس ہونے
NEHAL INAYAT GILL
جو تم دور جاؤ میں آنسو بہاؤں
تمہیں کیا خبر ہے تمہیں کتنا چاہوں
میں ساری وفائیں تجھی پہ لُٹاؤں
ترے پاس ہونے
خدا جانتا ہے ہاں دل کی تمنا
میں چاہوں فقط تری دلہن ہی بننا
مجھے موت آئے تجھے جو بھلاؤں
میں ساری وفائیں تجھی پہ لُٹاؤں
ترے پاس ہونے
اے جانِ تمنا اے جانِ وفا سُن
کیا کہتا ہے یہ دل ذرا پاس آ سُن
تری الفتوں پہ میں سر کو جھکاؤں
میں ساری وفائیں تجھی پہ لُٹاؤں
ترے پاس ہونے
زمانہ کریگا ستم ہم پہ جاناں
زمانے کا انداز یہ ہے پرانہ
جو تُو ہمسفر ہے تو کیوں گھبراؤں
میں ساری وفائیں تجھی پہ لُٹاؤں
ترے پاس ہونے
NEHAL INAYAT GILL
مجھے تم سے ساجن محبت بہت ہے (گیت) مجھے تم سے ساجن محبت بہت ہے ، میرے دل کو تری ضرورت بہت ہے
کھونے سے تم کو ڈرتی ہوں رہتی ، خدا سے دعائیں کرتی ہوں رہتی
میری کِرن بے نور ہو نہ جائے ، ربا میرا ساجن دور ہو نہ جائے
دن ، رات سجدے کیے میں نے رب کے پھر جا کے تری محبت ملی ہے
میرے دل کے آنگن میں خوشبو پھیلانے تری چاہتوں کی کلی اِک کھلی ہے
میری روح کو مہکا گئی میرے ساجن ، خوشبو ہی خوشبو ہوا سارا جیون
ہنسنے لگی ہوں تری قربتوں میں ، جینے لگی ہوں تری الفتوں میں
کہیں زندگی مجبور ہو نہ جائے ، ربا میرا ساجن دور ہو نہ جائے
مل کے سہیگے زمانے کے سب غم ، کبھی تجھ سے نظریں نہ پھیڑونگی ہمدم
دامن میں ترا نہ چھوڑونگی ساجن ، زمانے کی رسموں کو توڑونگی ساجن
میری زندگی اب ہے تری امانت ، تری ہو گئی تجھ کو دے دی اَجازت
وعدہ کرو تم فقط مجھ سے اتنا ، تنہا نہ چھوڑوگے تم طہ قیامت
اور وعدہ ویکھو چُوڑ ہو نہ جائے ، ربا میرا ساجن دور ہو نہ جائے NEHAL INAYAT GILL
کھونے سے تم کو ڈرتی ہوں رہتی ، خدا سے دعائیں کرتی ہوں رہتی
میری کِرن بے نور ہو نہ جائے ، ربا میرا ساجن دور ہو نہ جائے
دن ، رات سجدے کیے میں نے رب کے پھر جا کے تری محبت ملی ہے
میرے دل کے آنگن میں خوشبو پھیلانے تری چاہتوں کی کلی اِک کھلی ہے
میری روح کو مہکا گئی میرے ساجن ، خوشبو ہی خوشبو ہوا سارا جیون
ہنسنے لگی ہوں تری قربتوں میں ، جینے لگی ہوں تری الفتوں میں
کہیں زندگی مجبور ہو نہ جائے ، ربا میرا ساجن دور ہو نہ جائے
مل کے سہیگے زمانے کے سب غم ، کبھی تجھ سے نظریں نہ پھیڑونگی ہمدم
دامن میں ترا نہ چھوڑونگی ساجن ، زمانے کی رسموں کو توڑونگی ساجن
میری زندگی اب ہے تری امانت ، تری ہو گئی تجھ کو دے دی اَجازت
وعدہ کرو تم فقط مجھ سے اتنا ، تنہا نہ چھوڑوگے تم طہ قیامت
اور وعدہ ویکھو چُوڑ ہو نہ جائے ، ربا میرا ساجن دور ہو نہ جائے NEHAL INAYAT GILL
خیر دید دی کاسے پا دے جوگی آیا خیر دید دی کاسے پا دے جوگی آیا
ہیرے آ کے شکل وکھا دے جوگی آیا
کھیڑیاں دے گھر آ کے یار بھلا چھڈیاں
دس نی ہیرے بیلے پیار بھلا چھڈیاں
واسطہ رب دا عید کرا دے جوگی آیا
ہیرے آ کے شکل وکھا دے جوگی آیا
کیڑے پاسے یار نی پائے چُوڑی نے
ویکھ لاں ہیرے کَن پڑوائے چُوڑی نے
ہتھی چُوڑی فیر کھاوا دے جوگی آیا
ہیرے آ کے شکل وکھا دے جوگی آیا
ہنجواں دے نال کاسے بھردا آیا اے
نہالؔ گِلاں دا مردا مردا آیا اے
بن کے عیسیٰ ہتھ ہی لا دے جوگی آیا
ہیرے آ کے شکل وکھا دے جوگی آیا NEHAL INAYAT GILL
ہیرے آ کے شکل وکھا دے جوگی آیا
کھیڑیاں دے گھر آ کے یار بھلا چھڈیاں
دس نی ہیرے بیلے پیار بھلا چھڈیاں
واسطہ رب دا عید کرا دے جوگی آیا
ہیرے آ کے شکل وکھا دے جوگی آیا
کیڑے پاسے یار نی پائے چُوڑی نے
ویکھ لاں ہیرے کَن پڑوائے چُوڑی نے
ہتھی چُوڑی فیر کھاوا دے جوگی آیا
ہیرے آ کے شکل وکھا دے جوگی آیا
ہنجواں دے نال کاسے بھردا آیا اے
نہالؔ گِلاں دا مردا مردا آیا اے
بن کے عیسیٰ ہتھ ہی لا دے جوگی آیا
ہیرے آ کے شکل وکھا دے جوگی آیا NEHAL INAYAT GILL
تجھے جب دیکھ لیتا ہوں نگاہیں جھوم اُٹھتی ہیں تجھے جب دیکھ لیتا ہوں نگاہیں جھوم اُٹھتی ہیں
جشن ہوتا ہے چاہت کا وفائیں جھوم اُٹھتی ہیں
کوئی تشریح نہیں کرتا کوئی قصہ نہیں کہتا
تجھے میں چاند کا صنم کوئی حصہ نہیں کہتا
کہوں کیسے تجھے میں پھول کہ تم پھولوں سے کومل ہو
گواہ دوں کیسے پل بھر میں صدیوں کا تم حاصل ہو
ترے مدِنظر سجدے میں دعائیں جھوم اُٹھتی ہیں
جشن ہوتا ہے چاہت کا وفائیں جھوم اُٹھتی ہیں
میں نہالؔ ، ترا عاشق جس نے حسین گھڑی پائی
میرے آنگن میں دیکھو تو ملکہء کوہ قاف پَری آئی
ادا جس کی طلسم ہے جسم نورِ مجسم ہے
ترا خیال حسین جنگل میرا دل جس میں گم ہے
تجھے دلہن بنا لوؤں کیا صلاحیں جھوم اُٹھتی ہیں
جشن ہوتا ہے چاہت کا وفائیں جھوم اُٹھتی ہیں NEHAL INAYAT GILL
جشن ہوتا ہے چاہت کا وفائیں جھوم اُٹھتی ہیں
کوئی تشریح نہیں کرتا کوئی قصہ نہیں کہتا
تجھے میں چاند کا صنم کوئی حصہ نہیں کہتا
کہوں کیسے تجھے میں پھول کہ تم پھولوں سے کومل ہو
گواہ دوں کیسے پل بھر میں صدیوں کا تم حاصل ہو
ترے مدِنظر سجدے میں دعائیں جھوم اُٹھتی ہیں
جشن ہوتا ہے چاہت کا وفائیں جھوم اُٹھتی ہیں
میں نہالؔ ، ترا عاشق جس نے حسین گھڑی پائی
میرے آنگن میں دیکھو تو ملکہء کوہ قاف پَری آئی
ادا جس کی طلسم ہے جسم نورِ مجسم ہے
ترا خیال حسین جنگل میرا دل جس میں گم ہے
تجھے دلہن بنا لوؤں کیا صلاحیں جھوم اُٹھتی ہیں
جشن ہوتا ہے چاہت کا وفائیں جھوم اُٹھتی ہیں NEHAL INAYAT GILL
رکھے ہوئے نے جناں معشوق میاں رکھے ہوئے نے جناں معشوق میاں
راتاں کرن گزار اُوہ کُوک میاں
سر سبز اے باغ محبتاں دا
سپنی ہجر دی پھردی سُوک میاں
سُکھے ہوئے گلاباں نال بھر دے
دل اپنے دا خالی صندوق میاں
خواب عشق دے لُکا نجومیاں توں
ٹُٹ جاندے نے ہوندے ملوک میاں
میں رویا بہ کے جنگلاں وچ
بھری کوئل نے سنک ہُوک میاں
تیلی شک دی جیکر جگ جاوے
نہیں بُجھدی ماریاں پُھوک میاں
نہالؔ کھیڈ کے کھیڈاں ساڈے نال
پھڑ بہ گئے ہجر دی بندوق میاں NEHAL INAYAT GILL
راتاں کرن گزار اُوہ کُوک میاں
سر سبز اے باغ محبتاں دا
سپنی ہجر دی پھردی سُوک میاں
سُکھے ہوئے گلاباں نال بھر دے
دل اپنے دا خالی صندوق میاں
خواب عشق دے لُکا نجومیاں توں
ٹُٹ جاندے نے ہوندے ملوک میاں
میں رویا بہ کے جنگلاں وچ
بھری کوئل نے سنک ہُوک میاں
تیلی شک دی جیکر جگ جاوے
نہیں بُجھدی ماریاں پُھوک میاں
نہالؔ کھیڈ کے کھیڈاں ساڈے نال
پھڑ بہ گئے ہجر دی بندوق میاں NEHAL INAYAT GILL
دل اپنے نوں مندر بنا کے وچ تری فوٹو لا لیئی اے دل اپنے نوں مندر بنا کے وچ تری فوٹو لا لیئی اے
لا کے شرم حیا دے چوغے عشق دی گانی پا لیئی اے
تُوں رانجھا میں تری ہیر ، میں مرید تُوں میرا پیر
کرنی اے بس تری غلامی قسم میں رب دی کھا لیئی اے
میں وچ وسیاں شاہ منصور ، سولی چڑھنا اے منضور
پھڑ نونہاں نوں ویکھ لیں پُٹھی اپنی خل میں لا لیئی اے
طُور تے آنا جانا کوئی نہ ، اور میں سجن بنانا کوئی نہ
نہالؔ گلاں دے بے رنگ زندگی ترے رنگ رنگا لیئی اے NEHAL INAYAT GILL
لا کے شرم حیا دے چوغے عشق دی گانی پا لیئی اے
تُوں رانجھا میں تری ہیر ، میں مرید تُوں میرا پیر
کرنی اے بس تری غلامی قسم میں رب دی کھا لیئی اے
میں وچ وسیاں شاہ منصور ، سولی چڑھنا اے منضور
پھڑ نونہاں نوں ویکھ لیں پُٹھی اپنی خل میں لا لیئی اے
طُور تے آنا جانا کوئی نہ ، اور میں سجن بنانا کوئی نہ
نہالؔ گلاں دے بے رنگ زندگی ترے رنگ رنگا لیئی اے NEHAL INAYAT GILL
اگر تم ساتھ میں ہوتے اگر تم ساتھ میں ہوتے
سسکتا نہ میں روتا نہ
میرا جو حال ہوا ہے اب
میرا یہ حال ہوتا نہ
مجھے غم توڑ نہ پاتے
آنکھوں میں اشک نہ آتے
جہان جتنے بھی ستم کرتا
ستم سہتا میں خوش رہتا
شکایت کا کوئی میں لفظ
محبت میں نہ جنم لیتا
غمِ تنہائی اے جانِ جاں!
مجھے آ مارتا نہ ، نہ
میں ہارا ہوں صبر اپنا
مگر میں ہارتا نہ ، نہ
اگر تم ساتھ میں ہوتے
اگر تم ساتھ میں ہوتے
NEHAL INAYAT GILL
سسکتا نہ میں روتا نہ
میرا جو حال ہوا ہے اب
میرا یہ حال ہوتا نہ
مجھے غم توڑ نہ پاتے
آنکھوں میں اشک نہ آتے
جہان جتنے بھی ستم کرتا
ستم سہتا میں خوش رہتا
شکایت کا کوئی میں لفظ
محبت میں نہ جنم لیتا
غمِ تنہائی اے جانِ جاں!
مجھے آ مارتا نہ ، نہ
میں ہارا ہوں صبر اپنا
مگر میں ہارتا نہ ، نہ
اگر تم ساتھ میں ہوتے
اگر تم ساتھ میں ہوتے
NEHAL INAYAT GILL
اِس قدر نہ ہمیں ستاؤ تم، بغاوت پہ ہم اُتر آئینگے اِس قدر نہ ہمیں ستاؤ تم، بغاوت پہ ہم اُتر آئینگے
تم ہماری جھوپڑیاں جلاؤگے ، ہم تمہارے آشیانے جلائینگے
اِس محبت کو تم آزماؤ نہ ، اِک آگ ہے اِسے بھڑکاؤ نہ
شعلہ بنے گر جہان کیا چیز ہے ہم خود کو نہ روک پائینگے
نہ لگاؤ صبر پہ ٹھوکریں اِس صبر کے پیچھے سیلاب ہیں
تمہاری ہستیاں ، تمہاری بستیاں سب کچھ بہا کے لے جائینگے
چھیڑو نہ ہم کو پاگلو ! ہم مصروفِ عبادتِ عشق ہیں
ٹوٹی اگر جو یہ بندگی ، تو زلزے یہاں سے اُٹھائینگے
جو بیٹھا ہے اُونچے تخت پہ سُنیگا وہ ہماری التجائیں سبھی
بادلوں کو چیڑتی جائینگی ، ہم صدائیں ایسی لگائینگے
ہمیں رائے وفا پہ جانا ہے ، ہمیں یار کو ہر حال پانا ہے
دیکھ لینا مر کے بھی اُسے قسمت میں اپنی لکھوائینگے
یہ محبتوں کے دستور ہیں ، دن رُخِ یار سے نور ہیں
نہالؔ خون نکال کے جگر کا ، نہالِ عشق وہاں اُگائینگے NEHAL INAYAT GILL
تم ہماری جھوپڑیاں جلاؤگے ، ہم تمہارے آشیانے جلائینگے
اِس محبت کو تم آزماؤ نہ ، اِک آگ ہے اِسے بھڑکاؤ نہ
شعلہ بنے گر جہان کیا چیز ہے ہم خود کو نہ روک پائینگے
نہ لگاؤ صبر پہ ٹھوکریں اِس صبر کے پیچھے سیلاب ہیں
تمہاری ہستیاں ، تمہاری بستیاں سب کچھ بہا کے لے جائینگے
چھیڑو نہ ہم کو پاگلو ! ہم مصروفِ عبادتِ عشق ہیں
ٹوٹی اگر جو یہ بندگی ، تو زلزے یہاں سے اُٹھائینگے
جو بیٹھا ہے اُونچے تخت پہ سُنیگا وہ ہماری التجائیں سبھی
بادلوں کو چیڑتی جائینگی ، ہم صدائیں ایسی لگائینگے
ہمیں رائے وفا پہ جانا ہے ، ہمیں یار کو ہر حال پانا ہے
دیکھ لینا مر کے بھی اُسے قسمت میں اپنی لکھوائینگے
یہ محبتوں کے دستور ہیں ، دن رُخِ یار سے نور ہیں
نہالؔ خون نکال کے جگر کا ، نہالِ عشق وہاں اُگائینگے NEHAL INAYAT GILL
مجبور ہوں میں کچھ اِس قدر کہ رو نہیں ہوں پا رہا مجبور ہوں میں کچھ اِس قدر کہ رو نہیں ہوں پا رہا
دے رہی ہے زندگی تسلیاں مگر مرتا ہوں میں جا رہا
سردیوں کی رات ہے غم ہے مجھے ترے فراق کا
کانپ رہا ہے جسم سارا میرا میں تیلیاں ہوں جلا رہا
اپنے دیارِ عشق میں تنہا پھر رہا ہوں اِدھر اُدھر
بکھرے پڑے ہیں ارمان سبھی اور میں ہوں اُنکو اُٹھا رہا
حیران ہیں سب دیکھ کر میرے ہاتھوں میں شراب کی بوتلیں
اب سبھی کو کیا میں سمجھاؤں میں کسی کو ہو ں بھلا رہا
جی کرے میں سب کو کاٹ دُوں دیکھا جاتا نہیں منظر آج کا
بغاوت پہ نہ اُتروں تو کیا کروں میری جان کو ہے ستایا جا رہا
مجھے مان کیا ہے دعاؤں پہ ، مجھے ناز کیا ہے خدائی پہ
مجھ سے چھین رہے ہیں پیار کو اور خدا ہے میرا مسکرا رہا
گلشن سے میں ہوں نکالا گیا میرے تڑپ رہے ہیں خواب سبھی
نہالؔ بستر بناکے خاڑ کا میں خوابوں کو ہوں سُلا رہا NEHAL INAYAT GILL
دے رہی ہے زندگی تسلیاں مگر مرتا ہوں میں جا رہا
سردیوں کی رات ہے غم ہے مجھے ترے فراق کا
کانپ رہا ہے جسم سارا میرا میں تیلیاں ہوں جلا رہا
اپنے دیارِ عشق میں تنہا پھر رہا ہوں اِدھر اُدھر
بکھرے پڑے ہیں ارمان سبھی اور میں ہوں اُنکو اُٹھا رہا
حیران ہیں سب دیکھ کر میرے ہاتھوں میں شراب کی بوتلیں
اب سبھی کو کیا میں سمجھاؤں میں کسی کو ہو ں بھلا رہا
جی کرے میں سب کو کاٹ دُوں دیکھا جاتا نہیں منظر آج کا
بغاوت پہ نہ اُتروں تو کیا کروں میری جان کو ہے ستایا جا رہا
مجھے مان کیا ہے دعاؤں پہ ، مجھے ناز کیا ہے خدائی پہ
مجھ سے چھین رہے ہیں پیار کو اور خدا ہے میرا مسکرا رہا
گلشن سے میں ہوں نکالا گیا میرے تڑپ رہے ہیں خواب سبھی
نہالؔ بستر بناکے خاڑ کا میں خوابوں کو ہوں سُلا رہا NEHAL INAYAT GILL
حسینا ، نازمین ، گُل بدن ، دلنشین حسینا ، نازمین ، گُل بدن ، دلنشین
اُس کے حُسن کا ثانی ، کوئی کہیں نہیں
آنکھیں جھیل سی گہری اور صورت گلاب جیسی
بولے تو صدا لگے اِک بجتے رُباب جیسی
چاند بھی اُس کا عاشق ، اِس قدر ہے حسین
حسینا ، نازمین ، گُل بدن ، دلنشین
بلبل چھوڑ کر گُل اُس سے سُر ملائے
حُوریں دیکھ کر اُسے کہتی ہے ہائے ، ہائے
اُس کے ہی منتظر سب کیا آسمان زمین
حسینا ، نازمین ، گُل بدن ، دلنشین
نہالؔ کو ملی ہے پَریوں سے خوبصورت
معصوم سی ہیں ادائیں ، معصوم سی بناوٹ
نام رکھا ہے میں نے اُس کا کومل پَری
حسینا ، نازمین ، گُل بدن ، دلنشین NEHAL INAYAT GILL
اُس کے حُسن کا ثانی ، کوئی کہیں نہیں
آنکھیں جھیل سی گہری اور صورت گلاب جیسی
بولے تو صدا لگے اِک بجتے رُباب جیسی
چاند بھی اُس کا عاشق ، اِس قدر ہے حسین
حسینا ، نازمین ، گُل بدن ، دلنشین
بلبل چھوڑ کر گُل اُس سے سُر ملائے
حُوریں دیکھ کر اُسے کہتی ہے ہائے ، ہائے
اُس کے ہی منتظر سب کیا آسمان زمین
حسینا ، نازمین ، گُل بدن ، دلنشین
نہالؔ کو ملی ہے پَریوں سے خوبصورت
معصوم سی ہیں ادائیں ، معصوم سی بناوٹ
نام رکھا ہے میں نے اُس کا کومل پَری
حسینا ، نازمین ، گُل بدن ، دلنشین NEHAL INAYAT GILL
جاناں ! تری جدائیوں میں رو کے میں نے غزل لکھی جاناں ! تری جدائیوں میں رو کے میں نے غزل لکھی
جب یاد آئی تنہائیوں میں رو کے میں نے غزل لکھی
سارے شہر میں شور مچا دیکھو نکلا عید کا چاند
چاند کی روشنائیوں میں رو کے میں نے غزل لکھی
کیا ترک تعلق میں ہر سے کہیں آنا جانا چھوڑ دیا
سوچوں میں گہرائیوں میں رو کے میں نے غزل لکھی
کبھی شعروں میں ہجر کھینچا ، کبھی نظموں میں کیا درد بیان
لفظوں کی اَنگڑائیوں میں رو کے میں نے غزل لکھی
ہم درد بنے میرے اشعار اور ڈائری ، قلم ، خالی کمرہ
ان سب کی پرچھائیوں میں رو کے میں نے غزل لکھی
فریاد اُٹھی میرے دل سے ربا بچھڑا یار ملادے
فریادوں میں دُہائیوں میں رو کے میں نے غزل لکھی
میری عشق کہانی میں اِک نام آیا ہے بارہا نہالؔ
اُس ہی کی تبائیوں میں رو کے میں نے غزل لکھی
NEHAL INAYAT GILL
جب یاد آئی تنہائیوں میں رو کے میں نے غزل لکھی
سارے شہر میں شور مچا دیکھو نکلا عید کا چاند
چاند کی روشنائیوں میں رو کے میں نے غزل لکھی
کیا ترک تعلق میں ہر سے کہیں آنا جانا چھوڑ دیا
سوچوں میں گہرائیوں میں رو کے میں نے غزل لکھی
کبھی شعروں میں ہجر کھینچا ، کبھی نظموں میں کیا درد بیان
لفظوں کی اَنگڑائیوں میں رو کے میں نے غزل لکھی
ہم درد بنے میرے اشعار اور ڈائری ، قلم ، خالی کمرہ
ان سب کی پرچھائیوں میں رو کے میں نے غزل لکھی
فریاد اُٹھی میرے دل سے ربا بچھڑا یار ملادے
فریادوں میں دُہائیوں میں رو کے میں نے غزل لکھی
میری عشق کہانی میں اِک نام آیا ہے بارہا نہالؔ
اُس ہی کی تبائیوں میں رو کے میں نے غزل لکھی
NEHAL INAYAT GILL
ہائے ہجر کے صحراؤں میں اِک دِیپ جلا کے بیٹھ گیا ہائے ہجر کے صحراؤں میں اِک دِیپ جلا کے بیٹھ گیا
اپنوں کا قافلہ گزرے گا اِک آس لگا کے بیٹھ گیا
ہر رات میری اِس حالت پہ یہ چاند ستارے خوب ہنسے
تری یاد میں روتے روتے خود کو دبا کے بیٹھ گیا
دوپہر ہوئی تو جلن بڑھی میں تنہا اِدھر سے اُدھر گیا
اِس ٹپتے ، جلتے صحرا میں ترا نام بلا کے بیٹھ گیا
پھول کھلے گا چاہت کا کانٹوں سے شرط لگائی تھی
ہائے خزاں کے موسم میں سب کچھ لٹا کے بیٹھ گیا
اشکوں کے نشان نہ ظاہر ہوں ترے غم سہے میں نے چھپ کر
جب رات آئی میری آنگن میں سب دِیپ بجھا کے بیٹھ گیا
ہاتھ میں کاسہ پکڑ لیا پہن لیا لباسِ سائل
جس راہ سے تم چلے گئے اُس راہ پہ جا کے بیٹھ گیا
نہالؔ تجھے میں بھلا دیتا یہ کام بھی میں کر سکتا تھا
مگر تری سب یادوں کو میں تعویز بنا کے بیٹھ گیا NEHAL INAYAT GILL
اپنوں کا قافلہ گزرے گا اِک آس لگا کے بیٹھ گیا
ہر رات میری اِس حالت پہ یہ چاند ستارے خوب ہنسے
تری یاد میں روتے روتے خود کو دبا کے بیٹھ گیا
دوپہر ہوئی تو جلن بڑھی میں تنہا اِدھر سے اُدھر گیا
اِس ٹپتے ، جلتے صحرا میں ترا نام بلا کے بیٹھ گیا
پھول کھلے گا چاہت کا کانٹوں سے شرط لگائی تھی
ہائے خزاں کے موسم میں سب کچھ لٹا کے بیٹھ گیا
اشکوں کے نشان نہ ظاہر ہوں ترے غم سہے میں نے چھپ کر
جب رات آئی میری آنگن میں سب دِیپ بجھا کے بیٹھ گیا
ہاتھ میں کاسہ پکڑ لیا پہن لیا لباسِ سائل
جس راہ سے تم چلے گئے اُس راہ پہ جا کے بیٹھ گیا
نہالؔ تجھے میں بھلا دیتا یہ کام بھی میں کر سکتا تھا
مگر تری سب یادوں کو میں تعویز بنا کے بیٹھ گیا NEHAL INAYAT GILL
شبِ نصف میں بچھا کے ترے خیال کا آنچل شبِ نصف میں بچھا کے ترے خیال کا آنچل
رویا ہوں میں پکڑ کے اپنے حال کا آنچل
میری مُٹھی سے پھسل گیا بے فائدہ دسمبر
میری اُمیدوں نے تھام لیا نئے سال کا آنچل
قید ہو گئے جب فراق میں جذبوں کے پنچی
منہ کو چھپانے لگے لے کے جال کا آنچل
افلاک میں جب اُڑنے لگے درندوں کے جُھنڈ
میں نے بچاؤ کے لئے ڈھونڈا پاتال کا آنچل
میں وفاؤں کا لباس پہنے رکھتا تھا بڑی سادگی سے
وہ بے وفا بہت بدلتا تھا چال کا آنچل
مجھ سے نہ دیا جائیگا جواب حشر کے روز
الہٰی ! فیصلہ سنانا اپنا بنا کھولے سوال کا آنچل
اے جاناں ! یقیناًپچھتاؤ گے ہو کے جدا مجھ سے
تم کرو گے تلاش دھوپ میں نہالؔ کا آنچل NEHAL INAYAT GILL
رویا ہوں میں پکڑ کے اپنے حال کا آنچل
میری مُٹھی سے پھسل گیا بے فائدہ دسمبر
میری اُمیدوں نے تھام لیا نئے سال کا آنچل
قید ہو گئے جب فراق میں جذبوں کے پنچی
منہ کو چھپانے لگے لے کے جال کا آنچل
افلاک میں جب اُڑنے لگے درندوں کے جُھنڈ
میں نے بچاؤ کے لئے ڈھونڈا پاتال کا آنچل
میں وفاؤں کا لباس پہنے رکھتا تھا بڑی سادگی سے
وہ بے وفا بہت بدلتا تھا چال کا آنچل
مجھ سے نہ دیا جائیگا جواب حشر کے روز
الہٰی ! فیصلہ سنانا اپنا بنا کھولے سوال کا آنچل
اے جاناں ! یقیناًپچھتاؤ گے ہو کے جدا مجھ سے
تم کرو گے تلاش دھوپ میں نہالؔ کا آنچل NEHAL INAYAT GILL
ترا مجھ سے جدا ہونا نہیں آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ترا مجھ سے جدا ہونا نہیں آیا سمجھ میں کچھ
وہ وعدے ، وہ قسمیں ، وہ جینے مرنے کی باتیں
میرے پہلو میں ترے دن ، تری زلفوں میں میری راتیں
بھلا دینا زمانے کو وہ جب ہوتی تھیں ملاقاتیں
جدائی کے تصور سے جو آنکھوں سے ہوئی برساتیں
ترا مجھ سے جدا ہونا نہیں آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجبوری آخر پڑی تھی کیا بنائی کیوں دیوار تم نے
حکم کس نے کیا جاری جو چھوڑا ہے دیار تم نے
بتاؤ کیوں اے جانے جاں ! کیے ہیں بند کواڑ تم نے
میرے غمکھار دے کے غم کیا کیوں بے قرار تم نے
ترا مجھ سے جدا ہونا نہیں آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مقدر کی چالوں میں کہیں تم آ تو نہیں گئے ہو
محبت کی عمارت کو کہیں تم گرا تو نہیں گئے ہو
میرے نام کو دوہرانے والے مجھے بھلا تو نہیں گئے ہو
میری نادانیوں سے تم ہو خفا تو نہیں گئے ہو
ترا مجھ سے جدا ہونا نہیں آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سبب کیا ہے جدائی کا تم جانو ، خدا جانے
تری یوں بے پروائی کا تم جانو ، خدا جانے
وفاؤں سے بے وفائی کا تم جانو ، خدا جانے
نہالؔ کی اِس تنہائی کا تم جانو ، خدا جانے
ترا مجھ سے جدا ہونا نہیں آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
NEHAL INAYAT GILL
وہ وعدے ، وہ قسمیں ، وہ جینے مرنے کی باتیں
میرے پہلو میں ترے دن ، تری زلفوں میں میری راتیں
بھلا دینا زمانے کو وہ جب ہوتی تھیں ملاقاتیں
جدائی کے تصور سے جو آنکھوں سے ہوئی برساتیں
ترا مجھ سے جدا ہونا نہیں آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجبوری آخر پڑی تھی کیا بنائی کیوں دیوار تم نے
حکم کس نے کیا جاری جو چھوڑا ہے دیار تم نے
بتاؤ کیوں اے جانے جاں ! کیے ہیں بند کواڑ تم نے
میرے غمکھار دے کے غم کیا کیوں بے قرار تم نے
ترا مجھ سے جدا ہونا نہیں آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مقدر کی چالوں میں کہیں تم آ تو نہیں گئے ہو
محبت کی عمارت کو کہیں تم گرا تو نہیں گئے ہو
میرے نام کو دوہرانے والے مجھے بھلا تو نہیں گئے ہو
میری نادانیوں سے تم ہو خفا تو نہیں گئے ہو
ترا مجھ سے جدا ہونا نہیں آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سبب کیا ہے جدائی کا تم جانو ، خدا جانے
تری یوں بے پروائی کا تم جانو ، خدا جانے
وفاؤں سے بے وفائی کا تم جانو ، خدا جانے
نہالؔ کی اِس تنہائی کا تم جانو ، خدا جانے
ترا مجھ سے جدا ہونا نہیں آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
NEHAL INAYAT GILL
کسی جنت سے کم نہ تھے ترے سنگ جو گزارے پل کسی جنت سے کم نہ تھے ترے سنگ جو گزارے پل
کھویا تھا میں سویا تھا لے کے وفاؤں کا آنچل
تری بانہوں کے ڈائرے میں ، تری زلفوں سے کھیلا میں
لگا مجھ کو اِس دنیا میں ، اکیلی تُو ہوں اکیلا میں
بہاریں تھیں ، نظارے تھے ، تھا برسا پیار کا بادل
کسی جنت سے کم نہ تھے ترے سنگ جو گزارے پل
سارے لمحے جو ترے سنگ ، بیتائے سمیٹ لیے میں نے
تری خوشبوؤں کے دھاگے ، خود ی سے لپیٹ لیے میں نے
میں نے دل کی تجوڑی میں ، سنبھالا ہے وہ وقتِ وصل
کسی جنت سے کم نہ تھے ترے سنگ جو گزارے پل
وہ لمحہ یاد ہے مجھ کو ، میرا سر ترے سینے پہ
مزہ کیا خوب آیا تھا ، اُسی اِک پل میں جینے میں
میرا وجود فناہ ہوا ، میں تجھ میں ہو گیا شامل
کسی جنت سے کم نہ تھے ترے سنگ جو گزارے پل
میں یادوں کے صندوق سے ، نکال کر تصویریں دیکھتا ہوں
میں چوم کر پھر تری تصویر ، ہاتھوں کی لکیریں دیکھتا ہوں
بہت روئے جدا ہو کے ، ہائے ! دو نام نہالؔ کوملؔ
کسی جنت سے کم نہ تھے ترے سنگ جو گزارے پل NEHAL INAYAT GILL
کھویا تھا میں سویا تھا لے کے وفاؤں کا آنچل
تری بانہوں کے ڈائرے میں ، تری زلفوں سے کھیلا میں
لگا مجھ کو اِس دنیا میں ، اکیلی تُو ہوں اکیلا میں
بہاریں تھیں ، نظارے تھے ، تھا برسا پیار کا بادل
کسی جنت سے کم نہ تھے ترے سنگ جو گزارے پل
سارے لمحے جو ترے سنگ ، بیتائے سمیٹ لیے میں نے
تری خوشبوؤں کے دھاگے ، خود ی سے لپیٹ لیے میں نے
میں نے دل کی تجوڑی میں ، سنبھالا ہے وہ وقتِ وصل
کسی جنت سے کم نہ تھے ترے سنگ جو گزارے پل
وہ لمحہ یاد ہے مجھ کو ، میرا سر ترے سینے پہ
مزہ کیا خوب آیا تھا ، اُسی اِک پل میں جینے میں
میرا وجود فناہ ہوا ، میں تجھ میں ہو گیا شامل
کسی جنت سے کم نہ تھے ترے سنگ جو گزارے پل
میں یادوں کے صندوق سے ، نکال کر تصویریں دیکھتا ہوں
میں چوم کر پھر تری تصویر ، ہاتھوں کی لکیریں دیکھتا ہوں
بہت روئے جدا ہو کے ، ہائے ! دو نام نہالؔ کوملؔ
کسی جنت سے کم نہ تھے ترے سنگ جو گزارے پل NEHAL INAYAT GILL
سالگرہ میرے سالگرے میرے تہوار ہیں بے معنی سب ترے بن
کھلتے گلشن یہ پھول ، بہار ہیں بے معنی سب ترے بن
نہ دل میں حسرتِ شمس و قمر ، اگر ترے دل سے ہوئے بے گھر
یہ کوچے ، گلیاں سب دیار ہیں بے معنی سب ترے بن
گونگی ہے یہ زبان میری ، ہے ماتم جیسی مسکان میری
ملے خوشیاں ، ملے سارا سنسار ہیں بے معنی سب ترے بن
کواڑ کھلے ہوں جنت کے ، میں چھوڑ کے جنت پلٹ آؤں
جس جنت میں نہ ہو پیار ہیں بے معنی سب ترے بن
میرے دوست فرشتے بن جائیں ، میری خیر خیریت کو آئیں
پَریاں ہوں میری خدمت گار ہیں بے معنی سب ترے بن
پہاڑ گرا لوؤنگا خود پر ، میں سانسیں روک لوؤں جاؤں مر
تجھے کھو کے میں پاؤں قرار ہیں بے معنی سب ترے بن
اِک تجھ میں بستی ہیں خوشیاں ، اِک تجھ سے سجتی ہیں خوشیاں
نہالؔ ہیروں موتیوں کے ہار ہیں بے معنی سب ترے بن NEHAL INAYAT GILL
کھلتے گلشن یہ پھول ، بہار ہیں بے معنی سب ترے بن
نہ دل میں حسرتِ شمس و قمر ، اگر ترے دل سے ہوئے بے گھر
یہ کوچے ، گلیاں سب دیار ہیں بے معنی سب ترے بن
گونگی ہے یہ زبان میری ، ہے ماتم جیسی مسکان میری
ملے خوشیاں ، ملے سارا سنسار ہیں بے معنی سب ترے بن
کواڑ کھلے ہوں جنت کے ، میں چھوڑ کے جنت پلٹ آؤں
جس جنت میں نہ ہو پیار ہیں بے معنی سب ترے بن
میرے دوست فرشتے بن جائیں ، میری خیر خیریت کو آئیں
پَریاں ہوں میری خدمت گار ہیں بے معنی سب ترے بن
پہاڑ گرا لوؤنگا خود پر ، میں سانسیں روک لوؤں جاؤں مر
تجھے کھو کے میں پاؤں قرار ہیں بے معنی سب ترے بن
اِک تجھ میں بستی ہیں خوشیاں ، اِک تجھ سے سجتی ہیں خوشیاں
نہالؔ ہیروں موتیوں کے ہار ہیں بے معنی سب ترے بن NEHAL INAYAT GILL
تری طوائف خواہشوں پہ بچا نہ کچھ لٹانے کو دل میں قید ہی رکھا محبت کے افسانے کو
من ہی من میں گایا چاہت کے ترانے کو
نہ سونا تھا ، نہ چاندی تھی نہ شہنشاہ تھے مگر پھر بھی
سانسوں کو رکھا گروی محبت تری پانے کو
ارمان ہم نے گواہ دیے ، سکون اپنا لٹا دیا
تری طوائف خواہشوں پہ بچا نہ کچھ لٹانے کو
ترک جب ہو گیا تعلق جو دل سے بنایا تھا
بچا ہے کیا بھلا پیچھے کچھ سننے کو سنانے کو
ستم مجھ پر کیے تم نے ، میرا دل تم ہی نے توڑا
سبب تم ہو اِس حالت کے ، الزام کیوں دوں زمانے کو
صنم تری ہی چوکھٹ پہ دم نکلے سینے سے
بھلا پھر اور کیا چاہیے محبت میں دیوانے کو
جاناں ! ترے شہر کے پاس بنا ہے مزارِ نہالؔ
کبھی کبھار ہی آ جانا ، بس دِیا جلانے کو NEHAL
من ہی من میں گایا چاہت کے ترانے کو
نہ سونا تھا ، نہ چاندی تھی نہ شہنشاہ تھے مگر پھر بھی
سانسوں کو رکھا گروی محبت تری پانے کو
ارمان ہم نے گواہ دیے ، سکون اپنا لٹا دیا
تری طوائف خواہشوں پہ بچا نہ کچھ لٹانے کو
ترک جب ہو گیا تعلق جو دل سے بنایا تھا
بچا ہے کیا بھلا پیچھے کچھ سننے کو سنانے کو
ستم مجھ پر کیے تم نے ، میرا دل تم ہی نے توڑا
سبب تم ہو اِس حالت کے ، الزام کیوں دوں زمانے کو
صنم تری ہی چوکھٹ پہ دم نکلے سینے سے
بھلا پھر اور کیا چاہیے محبت میں دیوانے کو
جاناں ! ترے شہر کے پاس بنا ہے مزارِ نہالؔ
کبھی کبھار ہی آ جانا ، بس دِیا جلانے کو NEHAL