Add Poetry

شیشے میں ترے لال پری ہے تو مجھے کیا

Poet: سید عبدالستار مفتی By: سید عبدالستار مفتی, Samundri Faisalabad

مطرب سے نوا روٹھ گئی ہے تو مجھے کیا
یہ شمع اگر جل کے بجھی ہے تو مجھے کیا

میں کوہ و بیاباں کا چہکتا ہؤا پنچھی
ہر شاخ ِ چمن پھولی پھلی ہے تو مجھے کیا

موسم کی حسیں تال پہ ناچیں گی فضائیں
یہ بات کسی گل نے کہی ہے تو مجھے کیا

خوشبو سے ہے خالی ابھی دامانِ تصور
تُو باغِ تمنا کی کلی ہے تو مجھے کیا

ہے فخر ابھی اپنے بڑھاپے کے لہوپر
شیشے میں ترے لال پری ہے تو مجھے کیا

اے دوست میں کب تھا غمِ حالات کے تابع
حالات کی رفتار وہی ہے تو مجھے کیا

مقصود فقط دستِ تصور کی زیارت
تصویر میں رنگوں کی کمی ہے تو مجھے کیا

دم توڑ دیا ذوق ِ تمنا نے تڑپ کر
قاتل کی نظر جام بنی ہے تو مجھے کیا

ہوتی ہے ادا ، رسم کہیں میری بلا سے
پروان نئی رِیت چڑھی ہے تو مجھے کیا

میں پیار کے زخموں کا پرستار ہوں گل چیں
ادراک کی شاداب کلی ہے تو مجھے کیا

خاطر میں تلاطم کو بھی لاتا نہیں ہمدم
کشتی کوئی ساحل پہ لگی ہے تو مجھے کیا

روشن ہے مرے دل میں تری یاد کا سورج
جگنو کی شبِ غم سے ٹھنی ہے تو مجھے کیا

مفتی مری آنکھوں نے فقط اشک بہائے
حاصل تجھے دنیا کی خوشی ہے تو مجھے کیا

Rate it:
Views: 81
16 May, 2023
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets