دنیا ملے بن کے وفا یہ بھی ضروری تو نہیں
دیدے وفا سب کو صدا یہ بھی ضروری تو نہیں
ہیں ہزاروں غم جو یہاں تو لاکھوں مرہم بھی یہاں
پر مل جائے سب کو شفا یہ بھی ضروری تو نہیں
ہر سُو ایک شمٰی جلے پروانے آ آ کے مریں
سب کو محبت دے سزا یہ بھی ضروری تو نہیں
دنیا مجھے سمجھا رہی ساحل سے نہ دل لگا
لہریں یہ دیں سب کچھ مٹا یہ بھی ضروری تو نہیں
ساجد ساتھ سب کے چلیں آگے صرف آگے بڑھیں
منزلیں دیں سب کو دغا یہ بھی ضروری تو نہیں