مدت بعد تم آئے ہو
کچھ دیر تو ٹھہرو
خیالوں میں
کچھ شکوے شکایتیں کرنی ہیں
کچھ اُدھوری باتیں کرنی ہیں
دل کے ویران باغیچے میں
زہن کے سنسان دریچے میں
یہ بہار جو تم سے آئی ہے
خوشی کا سندیسہ لائی ہے
اب کلی کلی مسکائے گی
اُمید کے پھول کھلائے گی
ان رنگ برنگے پھولوں کو
سجا کر جانا بالوں میں
کچھ دیر تو ٹھہرو
خیالوں میں