کیسے کٹے دِن رات نہ پوچھ
تو مجھ سے یہ بات نہ پوچھ
اپنے دِل کا مول بتا
تو میری اوقات نہ پوچھ
رم جھم رم جھم اشکوں کی
کِس نے دی سوغات نہ پوچھ
عشق سراپا ہوں دِلبر
مجھ سے میری ذات نہ پوچھ
روز پلٹ جاتی ہے کیوں
تاروں کی بارات نہ پوچھ
تجھ بِن کیسے بیتے گی
اب کہ یہ برسات نہ پوچھ
اُس نے کیونکر چھوڑا تھا
تھام کے میرا ہاتھ نہ پوچھ
کیوں کھا جاتے ہیں عذرا
جیون کو صدمات نہ پوچھ